21 جون ، 2019
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف کارروائی میں کوئی جلدی نہیں ہے۔
عرب ٹی وی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر پیغام میں کہنا تھا کہ ایران کے خلاف کارروائی کی ہمیں کوئی جلدی نہیں، ان کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے تین عسکری تنصیبات پر حملے کے لیے مکمل تیاری کرلی گئی تھی لیکن جوابی فوجی کارروائی دس منٹ قبل رکوائی، اگر ایران کی عسکری تنصیبات پر جوابی حملہ کرتے تو کم از کم 150 شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہوتا۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈرون طیارے مار گرانے کے لحاظ سے فوجی کارروائی مناسب نہیں سمجھی، ایران کو جوہری ہتھیار ہرگز حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
قبل ازیں غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر حکام نے بتایا کہ قریبی ہدف کو نشانہ بنانا کے لیے حملے کی تیار کی گئی تھی اور اس حوالے سے پہلے ہی آپریشن اپنے ابتدائی مراحل میں جاری ہے جس کے تحت بحری بیڑے اور جیٹ طیارے اپنی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہےکہ جمعہ کی صبح سے پہلے ایران پر حملے کی تیاری کرلی گئی تھی تاہم عسکری حکام کو عارضی طور پر حملہ روکنے کا حکم جاری کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے اعلیٰ حکام، کانگریس رہنما اور دیگر سینئر حکام سے میٹنگ کی جس میں صدر کو بریفنگ دی گئی، اعلیٰ سطح کی میٹنگ کے بعد امریکی عسکری اور سفارتی حکام جمعرات کی شام کو ایران پر حملے کی توقع کررہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے پہلے ایران میں ریڈار اور میزائل بیٹریز جیسے کچھ اہداف کو نشانہ بنانے کی منظور دی تاہم اس منظوری کو تھوڑی ہی دیر بعد واپس لے لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران پر حملے کے حوالے سے خود ٹرمپ کی جانب سے بھی کسی قسم کا کوئی رد عمل نہیں دیا گیا تاہم ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کو ٹرمپ نے ایران کی بڑی غلطی قرار دیا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے پاس اس بات کے سائنسی شواہد موجود ہیں کہ امریکی ڈرون کو جس وقت گرایا گیا وہ انٹرنیشنل ائیر اسپیس میں موجود تھا۔
واضح رہے امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا اور ایران نے گزشتہ روز امریکی ڈرون طیارے کو نشانہ بنایا۔
ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکا نے مشرق وسطیٰ میں نہ صرف بحری بیڑے تعینات کررکھے ہیں بلکہ 1500 امریکی فوجیوں کے بعد مزید ایک ہزار فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے خلیج اومان میں جاپان اور ناروے کے آئل ٹینکرز کو مبینہ طور پر نقصان پہنچا اور امریکا نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا۔