22 جون ، 2019
اسلام آباد: اپوزیشن نے میثاقِ معیشت پر وزیراعظم کےخود رابطہ کرنے کی شرط عائد کردی۔
قومی اسمبلی میں حکومتی چیف وہپ عامر ڈوگر اور علی محمد خان کی اپوزیشن رکن خورشید شاہ اور ایاز صادق سے ملاقات ہوئی جس میں بجٹ اجلاس سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس دوران میثاقِ معیشت پر پارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن نے میثاقِ معیشت کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کے خود رابطہ کرنے کی شرط عائد کردی۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کا مؤقف ہےکہ وزیراعظم اپوزیشن سے بات کریں اور میثاقِ معیشت پرلائحہ عمل بتائیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ خورشید شاہ نے حکومتی چیف وہیپ عامر ڈوگر کے ذریعے پیغام پہنچایا اور کہا کہ ہماری تجویز کو کمزوری سمجھا گیا اب اپنی شرائط پر بات کریں گے۔
میثاقِ معیشت پر وزیراعظم اپنا مکمل مؤقف واضح کریں: زرداری
دوسری جانب پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ میثاقِ معیشت پر وزیراعظم اپنا مکمل مؤقف واضح کریں، ہم اپنی پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بات کرکے جواب دیں گے۔
این آر او سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جب 8 سال 3 ماہ پہلے این آر او نہیں مانگا تو اب کیا مانگوں گا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ فاٹا الیکشن میں پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج کی تعیناتی بحث طلب ہے۔
عمران میثاقِ معیشت کیلئے اپوزیشن سے خود رابطے کریں: خورشید شاہ
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ایک طرف معیشت کی بات اور دوسری جانب این آر او کا الزام لگاتے ہیں، یہ حکومت کی منفی سوچ ہے، اب عمران خان میثاقِ معیشت کے لیے اپوزیشن سے خود رابطے کریں۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ان سے بات کریں گے ایسا لگے گا ہم این آر او مانگ رہے ہیں، این آ ر او کی ضرورت انہیں پڑے گی، اپوزیشن کا بجٹ ووٹنگ میں حصہ نہ لینا منفی بات ہو گی، ایسا کرنا بلاواسطہ حکومت کو فری ہینڈ دینا ہو گا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کی ذات کے مخالف نہیں ہیں، سیاست دان کیوں ڈیل کرے، سیاستدان ڈیل نہیں کرتے۔
حکومت نے ہماری پیشکش کو کمزوری سمجھا: ایاز صادق
علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اور آصف زرداری نے میثاقِ معیشت کی بات کی، اسے حکومت نے کمزوری سمجھا، یہ رویہ ہے تو ہمیں بھی ضرورت نہیں، اگر رویہ ٹھیک ہوا تو ملکی مفاد میں میثاقِ معیشت ہو سکتا ہے، اگر رویہ ٹھیک نہ ہوا تو ایک میز پر بھی نہیں بیٹھ سکیں گے۔