06 جولائی ، 2019
لاہور: مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت کے جج کے فیصلے کی مبینہ آڈیو ویڈیو ٹیپ سامنے لے آئیں۔
مریم نواز نے الزام لگایا کہ نوازشریف کے خلاف فیصلہ دینے والے جج کو بلیک میل کیا گیا، مبینہ ویڈیو اور آڈیو ثبوت دکھاتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سزا دینے والا خود بول اُٹھا ہے کہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی ہوئی، جج نے خود بتایا کہ انہیں کسی جگہ بُلا کر اُن کی اخلاق سے گری ہوئی ذاتی ویڈیو دکھائی گئی۔جج نے کہا کہ بات نہ ماننے کا تو کوئی آپشن ہی نہیں تھا۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف کو مفروضوں پر مبنی الزامات کی روشنی میں نشانہ بنایا گیا، میاں صاحب نے اپنے خلاف عائد تمام مقدمات کی رسیدیں بھی دیں، ثبوت بھی دیئے، بار بار عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا لیکن ہر بار ایک نئے کیس میں تین بار کے منتخب وزیراعظم کو سزا سنا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سزا دینے والا خود بول اٹھا کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی، یہ احتساب نہیں انتقام تھا اور نواز شریف اسے جانتے تھے لیکن اس کے باوجود اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑ کر وطن واپس آگئے۔
مریم نواز نے نواز شریف کے مبینہ ثبوت کی ویڈیو چلاتے ہوئے بتایا کہ العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ سنانے والے احتساب عدالت کے جج نے ن لیگ کے ناصر بٹ نامی کارکن کو گھر بلا کر نواز شریف کے خلاف کیس کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا تھا اور پھر غیبی امداد آئی، احتساب عدالت کے جج نے تسلیم کیا کہ انہوں نے فیصلہ خود نہیں کیا بلکہ ان سے فیصلہ کروایا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے کہا کہ ناقابل تردید ثبوت نے سچ سے پردہ اٹھا دیا ہے، یہ وہی جج ہے جس نے نواز شریف کو سزا سنائی تھی اور جس کے فیصلے کی روشنی میں عوام کے منتخب وزیراعظم آج کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ثبوتوں کے بعد نواز شریف کو ایک منٹ بھی جیل میں رکھنا سراسر زیادتی ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے بھی کسی قسم کی شرارت کرنے کی کوشش کی تو میرے پاس اس سے بھی بڑے ثبوت موجود ہیں، میری کسی ادارے سے کوئی لڑائی نہیں ہے لیکن میں اس وقت کسی کا بھی نام نہیں لینا چاہتی۔
نالائق اعظم کو تاریخ ہمیشہ سلیکٹڈ اور سازشی کے طور پر یاد رکھے گی: مریم نواز
وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج پوری دنیا کو پتہ چل گیا ہے کہ امپائر کے ساتھ مل کر کون کھیلتا رہا، سب کچھ پلیٹ میں رکھ کر دیا گیا مگر سلیکٹڈ اور نااہل ہونے کی وجہ سے نالائق اعظم سے ملک نہیں چل رہا۔
انہوں نے کہا عمران خان کہتے ہیں کہ انہیں سلیکٹڈ نہ کہا جائے، اگر سلیکٹڈ کو سلیکٹڈ نہ کہیں تو پھر کیا کہیں، نالائق اعظم کو تاریخ ہمیشہ سلیکٹڈ اور سازشی کے طور پر یاد رکھے گی۔
نائب صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ عمران خان بڑے زعم سے کہتا ہے کہ ادارے اس کے پیچھے کھڑے ہیں، سلیکٹڈ وزیراعظم اداروں کی بیساکھیاں چھوڑ کر عوام کے میدان میں آئیں تو ایک دن کیا ایک منٹ کھڑے نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ شیروانی پہننے کی بچگانہ سوچ نے ملک کو آج اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ کوئی غیر ملکی وزیراعظم ان سے ملنا تو دور ٹیلی فون پر بات بھی نہیں کرنا چاہتا۔
مریم نواز کا ہر حال میں منڈی بہاؤالدین جانے کا اعلان
منڈی بہاؤالدین میں انتظامیہ کی جانب سے جلسے کی اجازت نہ ملنے پر مریم نواز نے کہا کہ جلسے کی اجازت مانگی جو ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں جلسے کی اجازت نہیں دی گئی۔
مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے کارکن تیاری کریں میں ہر حال میں اتوار کو منڈی بہاؤالدین پہنچوں گی۔
سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کو سنائے گئے پاناما کیس کے فیصلے کے نتیجے میں اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیا گیا اور عدالت عظمیٰ نے نیب کو شریف خاندان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا۔
8 ستمبر 2017 کو نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور ایون فیلڈ ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے۔
احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔
احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید اور فیلگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا۔