11 جولائی ، 2019
نجی ٹی وی کے اینکر مرید عباس کے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسر ایس ایس پی ساؤتھ طارق دھاریجو کا کہنا ہے کہ ملزم عاطف زمان جب کاروبار میں بری طرح پھنس گیا تو اس نے 5 افراد کے قتل کا منصوبہ بنایا۔
ڈیفنس میں اینکر پرسن مرید عباس اور ان کے دوست خضر حیات کو قتل کرنے والے ملزم عاطف زمان نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ مقتولین نے ان کی بیوی اور بچے کو غائب اور قتل کرنے کی دھمکی دی تھی جس بنا پر انہیں گاؤں بجھوا اس نے منصوبہ بندی کے تحت دونوں دوستوں کو قتل کیا جبکہ تین دیگر کو قتل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن طارق دھاریجو نے بتایا کہ گزشتہ روز ملزم کا لگ بھگ ایک گھنٹے تک ابتدائی بیان ریکارڈ کیا گیا تھا تاہم جمعرات کو ڈاکٹروں کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد اس کا تفصیلی بیان قلمبند کیا گیا ہے۔
طارق دھاریجو نے بتایا کہ ملزم نے انکشاف کیا قتل کے واقعہ سے ایک ہفتہ قبل وہ اپنے دفتر میں موجود تھا کہ اس کی اہلیہ کمسن بچے کے ساتھ دفتر آئیں تو خضر حیات اور مرید عباس بھی وہاں موجود تھے جو اپنی انویسٹمنٹ واپس لینے پر تکرار کر رہے تھے۔
ملزم کے مطابق اس دوران دونوں میں گرما گرمی ہوئی تو دونوں دوستوں نے اس کے بیوی اور بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دھمکی دی کے ان کے بہت سے لوگوں سے تعلقات ہیں اور اگر اُن کی رقوم کی ادائیگی فوری طور پر نہیں کی گئی تو تمھارے بیوی بچے ڈھونڈے سے بھی نہیں ملیں گے۔
ملزم کے مطابق اس کی بیوی اور بچہ اس کی کل کائنات ہیں ان کے بارے میں دوستوں کی سنگین دھمکی کا سن کر وہ سکتے میں آگیا، فوری طور پر اپنی اہلیہ اور بچے کو اپنے آبائی شہر بالاکوٹ جانے کے لیے اسلام آباد روانہ کر دیا۔
عاطف زمان نے بتایا کہ اس نے اپنے بھائی عادل زمان سے پستول لیا اور 50 گولیوں کا پورا پیکٹ لے کر مرید عباس، خضر حیات اور دیگر 3 افراد کو فون کرکے بلوایا، دونوں کو قتل کرنے کے بعد دیگر تین کو بھی فائرنگ سے نشانہ بنا کر اس کا خودکشی کرنے کا ارادہ تھا مگر پولیس بروقت پہنچ گئی اور اسے گرفتار کر لیا گیا، ملزم کے مطابق اس نے ڈیڑھ سے دو منٹ کے دوران تمام کارروائی مکمل کی۔
پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد انکشاف کیا ہے کہ ملزم کے پاس 100 سے زائد افراد نے لگ بھگ 300کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، غیر معمولی منافع دینے کی وجہ سے اس کے ساتھ سرمایہ کاری کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی تھی۔
ملزم عاطف زمان کے مطابق میڈیا سے تعلق رکھنے والے 40 سے زائد افراد نے اسے سرمایہ کاری کے لیے پیسہ دے رکھا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے ایک کمپنی بھی بنا رکھی تھی تاہم اس کا زیادہ تر کاروبار غیر قانونی تھا اور افغانستان سے ٹائر اسمگل کر کے مقامی مارکیٹ میں فروخت کرتا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان نے بہت ٹیکنیکل طریقے سے لوگوں کا اعتماد حاصل کیا اور اسمگلنگ کی، ایک شخص کے پکڑے جانے کے بعد اسے چھڑانے کے دوران بھاری پیسہ خرچ کرنے اور اسمگل شدہ سامان بھی ہاتھ سے نکل جانے پر وہ مالی بحران کا شکار ہوا، وقت پر منافع نہ دینے پر اس کے پارٹنر کا اعتماد اٹھ گیا۔
ملزم کے مطابق اس نے کراچی میں پراپرٹیز خرید رکھی ہیں، گاڑیاں، فلیٹ اور پراپرٹی بیچ کر وہ سرمایہ کاروں کے پیسے واپس کرنا چاہتا تھا مگر بیوی اور بچے کو غائب کرنے کی دھمکی کی وجہ سے وہ حتمی اقدام کرنے پر مجبور ہوا۔
ایس ایس پی طارق دھاریجو کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ملزم عاطف زمان ٹائر شاپ میں 15 ہزار روپے میں نوکری کرتا تھا، ملزم کا اپنا کوئی کاروبار نہیں تھا، وہ دوسروں کا بزنس دکھا کر پیسے لیتا تھا، ملزم عاطف ایک جگہ سے پیسے لے کر دوسری جگہ دیتا رہا، مزید کلائنٹس آنا بند ہوئے تو ملزم پھنستا چلا گیا۔
تحقیقاتی افسر نے بتایا کہ ملزم مکمل پھنس گیا تو اس نے 5 افراد کے قتل کا منصوبہ بنایا، ملزم کا بتانا ہے کہ قتل کے واقعے کے وقت اس کا بھائی عادل ساتھ نہیں تھا تاہم ملزم کے بھائی کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دیدی ہے، جلد ملزم عاطف کے بھائی کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ ملزم عاطف میٹرک میں فیل ہوا تب بھی اس نے خودکشی کی کوشش کی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں طارق دھاریجو نے بتایا کہ ملزم کے گھر والوں سے پولیس کا باضابطہ کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم ضرورت پڑنے پر ملزم کے گھر والوں سے بھی تفتیش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ دو روز قبل کراچی کے پوش ترین علاقے ڈیفنس میں عاطف زمان نامی ملزم نے فائرنگ کر کے نجی ٹی وی کے اینکر مرید عباس اور خضر نامی شخص کو قتل کر دیا تھا جب کہ ایک شخص ریحان جان بچانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
بعدازاں عاطف زمان نے خود کو بھی گولی مار کر زخمی کر لیا تھا جو ایک نجی اسپتال میں زیر علاج اور پولیس کی حراست میں ہے۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اینکر پرسن کے قتل کے تانے بانے اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ سے ملتے ہیں جس میں کئی اینکر پرسنز سمیت 80 افراد نے ایک ارب روپے کی انویسٹمنٹ کی، مرید عباس نے بھی ٹائروں کے کاروبار میں 7 کروڑ روپے لگا رکھے تھے۔