پاکستان
Time 17 جولائی ، 2019

'کلبھوشن کو پاکستان میں ہی رکھا جائے گا، ملکی قوانین کے مطابق برتاؤ ہوگا'


وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس اور دہشتگرد کمانڈر کلبھوشن جادھو کو پاکستان میں ہی رکھا جائے گا اور اس سے پاکستان کے قوانین کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے۔

علاوہ ازیں جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزداہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'بھارت کی اپیل تھی کہ کلبھوشن کو رہائی ملنی چاہیے، بھارت کا مؤقف تھا کہ کلبھوشن کو بری کرکے بھارت کے حوالے کیا جائے لیکن عالمی عدالت میں پاکستان کی فتح ہوئی ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی عدالت نے پاکستان کا کلبھوشن سے متعلق مؤقف مسترد نہیں کیا، پاکستان نے اس تمام معاملے پر بڑی ذمہ داری کا ثبوت دیا، انتہائی کم وقت میں عالمی عدالت انصاف گئے اور اپنا بھرپور مؤقف پیش کیا، عالمی عدالت کے فیصلے سے پاکستان بالکل مطمئن ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت نے معاملے پر نظرثانی کا کہا ہے جو ہم اپنے قوانین کے ذریعے کریں گے۔

عالمی عدالت انصاف نے ری ٹرائل کی بات نہیں کی، اٹارنی جنرل

اٹارنی جنرل انور منصور کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ بہت حد تک پاکستان کی کامیابی ہے، عدالت نے کلبھوشن کی حوالگی کی بھارتی اپیل مسترد کی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ عالمی عدالت نے پاکستان کو اپنی چوائس کے مطابق نظرثانی کا کہا ہے، عالمی عدالت انصاف نے ری ٹرائل کی بات نہیں کی ریویو کی بات کی ہے، ریویو اور ری کنسیڈریشن اپیل نہیں، یہ معاملہ قانون کے مطابق دیکھا جائے گا، کلبھوشن رسائی چاہتا ہے تو رسائی دی جائے گی۔

خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی ہے۔

عالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبدالقوی احمد یوسف نے دی ہیگ کے پیس پیلس میں کلبھوشن کیس کا فیصلہ سنایا۔

عالمی عدالت انصاف نے بریت کی بھارتی درخواست مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ کلبھوشن جادھو کو سنائی جانے والی سزا کو ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کی خلاف ورزی تصور نہیں کیا جاسکتا۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی رہائی اور بھارت واپسی کی بھارتی درخواست بھی مسترد کردی جبکہ کلبھوشن کی پاکستان کی فوجی عدالت سے سزا ختم کرنے کی بھارتی درخواست بھی رد کردی گئی۔

عالمی عدالت انصاف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے اور اسے دی جانے والی سزا پر نظر ثانی کرے۔

کلبھوشن جادھو کیس— کب کیا ہوا؟

3 مارچ 2016 کو پاکستان نے ملک میں دہشتگردوں کے نیٹ ورک کیخلاف ایک اہم کامیابی حاصل کرنے کا اعلان کیا اور بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو ایران کے سرحد ی علاقے ساروان سے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے مشاخیل میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا۔بھارتی جاسوس کے قبضے سے پاسپورٹ ، مختلف دستاویزات، نقشے اور حساس آلات برآمد ہو ئے۔

ابتدائی تفتیش میں بھارتی جاسوس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین نیوی میں حاضر سروس کمانڈر رینک کا افسر ہے اور 2013 سے خفیہ ایجنسی 'را' کیلئے کام کررہا ہے جبکہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے، بلوچستان اور کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کرنا اس کا اہم مشن تھا۔

بھارتی جاسوس چابہار میں مسلم شناخت کے ساتھ بطور بزنس مین کام کررہا تھا اور 2003 ، 2004 میں کراچی بھی آیا جبکہ بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کی کئی وارداتوں میں بھی اس کے نیٹ ورک کا ہاتھ تھا۔

24 مارچ 2016 کو پاکستان نے ابتدائی تحقیقات کے نتائج میڈیا کے سامنے رکھے،  25 مارچ 2016 کو پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے 'را' کے جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے اور کراچی ، بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ اسی روز پاکستان نے P5 اور یورپی یونین کو بھی کلبھوشن جادھو کے معاملے پر بریف کیا۔

29 مارچ 2016 کو کلبھوشن جادھو کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی، 8 اپریل 2016 کو ابتدائی ایف آئی آر سی ٹی ڈی کوئٹہ میں درج کی گئی جس کے بعد باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

2 مئی 2016 سے 22 مئی 2016 تک بھارتی جاسوس سے تفتیش کی گئی جبکہ 12 جولائی 2016 کو جے آئی ٹی کی تشکیل ہوئی۔

22 جولائی 2016 کو کلبھوشن جادھو نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروایا۔ 6 ستمبر 2016 کو کلبھوشن کے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان کی روشنی میں اس کی معاونت کرنے والے 15افراد کے خلاف سی ٹی ڈی کوئٹہ میں دوسری ایف آئی آر درج کی گئی۔

21 ستمبر 2016 کو کلبھوشن جادھو کیخلاف ملٹری کورٹ میں کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ 24 ستمبر کو شہادتیں ریکارڈ کی گئیں جس کے بعد تین سے زائد سماعتیں ہوئی جس میں چوتھی سماعت 12 فروری 2017 کوہوئی۔

23 جنوری 2017 کو پاکستان نے کلبھوشن کیس میں تحقیقات کیلئے بھارتی حکومت سے معاونت کی درخواست کی۔

21 مارچ 2017 کو پاکستان نے بھارت سے تحقیقات میں معاونت کا مؤقف ایک بار پھر دہرایا اور یہ واضح کیا کہ کلبھوشن جادھو تک کونسلر رسائی کیلئے معلومات کا تبادلہ ضروری ہے۔

10 اپریل 2017 کو ملٹری کورٹ نے کلبھوشن جادھو کے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے جرم میں سزائے موت کا حکم دیا جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

مزید خبریں :