28 جولائی ، 2019
ورلڈ کپ 2019ء کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ میں تبدیلیوں کی بازگشت ہے، چیف سلیکٹر انضمام الحق کے استعفی کے بعد جن سابق کرکٹرز کا نام اس فہرست میں لیا جا رہا ہے، جو سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے زیر بحث ہیں ان میں سے ایک بائیں ہاتھ کے اسٹائلش بیٹس مین عامر سہیل بھی ہیں۔
پاکستان کے لیے 47 ٹیسٹ اور 156 بین الاقوامی ون ڈے کھیلنے کا تجربہ رکھنے والے 52 سال کے عامر سہیل جو ماضی میں بطور ڈائریکٹر گیم ڈیویلپمنٹ اور چیف سلیکٹر بورڈ سے وابستہ رہ چکے ہیں۔
پی سی بی میں ایک بار پھر کام کرنے کے کے حوالے سے سوال پر عامر سہیل کا کہنا تھا، جی کیوں نہیں، لیکن صرف نوکری اور مراعات کے عوض بورڈ کے دروازے کو عبور کرنا مشکل ہو گا، ہاں اگر کسی منصوبے اور ہدف کے ساتھ بورڈ نے رابطہ کیا تو ضرور سوچا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ساتھی کرکٹرز کو بورڈ خود سے وابستہ تو کر لیتا ہے لیکن کام نہیں لیا جاتا۔
6 ٹیسٹ اور 22 بین الاقوامی ون ڈے میں قومی ٹیم کی قیادت کرنے والے عامر سہیل کہتے ہیں کہ دو بار بورڈ کے ساتھ سنجیدگی اور ایمانداری کے ساتھ کام کیا، کیوں کہ میری تربیت یہی رہی ہے کہ جو کام کرو پورے اعتماد اور دلچسپی کے ساتھ کرو، ورنہ نہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں 35.29کی اوسط سے 2823 اور ون ڈے کرکٹ میں 31.87 کی اوسط سے 4780 رنز اسکور کرنے والے عامر سہیل نے بطور ڈائریکٹر گیم ڈیویلپمنٹ ڈومیسٹک ٹی 20 میں جیو سوپر کے لیے بطور مبصر اور کمنٹیٹر کام کرنے کے ساتھ یہ کہہ کر معاوضے کا چیک واپس کر دیا تھا کہ وہ بورڈ کے ملازم ہیں، اس لیے انہیں یہ اچھا نہیں لگتا کہ وہ اسی بورڈ کے ساتھ وابستگی رکھتے ہوئے کہیں اور سے معاوضہ لیں۔
عامر سہیل نے بطور چیف سلیکٹر پی سی بی کے ساتھ کسی آفر کے سوال پر سیدھا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اب تک اخبارات اور ٹی وی چینلز پر ہی نام سن رہا ہوں، بورڈ سے فی الحال کوئی آفر یا رابطہ نہیں کیا گیا۔