Time 02 اگست ، 2019
پاکستان

شہزاد اکبر مریم نواز کے اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کی دستاویزات منظرعام پر لے آئے

1990ء سے ہنڈی حوالہ کے ذریعے پیسہ بھجوانے کا معاملہ اس وقت رکا جب پانامہ لیکس میں شریف فیملی بے نقاب ہوئی، معاون خصوصی برائے احتساب— فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کی دستاویزات منظر عام پر لے آئے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ 90ء کی دہائی میں ایک خاندان اقتدار میں آیا اور اس نے ایک ایسا قانون بنایا جس سے بیرون ممالک سے آنے والے پیسوں پر ٹیکس اور وجوہات کے حوالے سے کوئی پوچھ گچھ نہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ اس خاندان نے 90ء کی دہائی سے 2018 تک قومی خزانہ کو بے دردی سے لوٹا، اسی خاندان نے ہنڈی حوالہ کے ذریعے بیرون ممالک رقوم بھجوائیں اور بیرون ملک جائیدادیں اور محلات بنانے کا کلچر متعارف کرایا، یہ تمام چیزیں جے آئی ٹی کے سامنے آچکی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شریف فیملی اس معاملے پر منی ٹریل پیش کرنے میں ناکام ہوئی ہے، اسی طرح سلمان شہباز اور حمزہ شہباز کی 90 فیصد املاک ٹیلی گرافگ ٹرانزیکشن (ٹی ٹی) کے ذریعے بنائی گئیں اور شہباز شریف نے اس کا فائدہ اٹھایا۔

شہزاد اکبر کے مطابق 1990ء سے ہنڈی حوالہ کے ذریعے پیسہ بھجوانے کا معاملہ اس وقت رکا جب پانامہ لیکس میں شریف فیملی بے نقاب ہوئی، ہل میٹل کیس میں اہم چیز یہ ہے کہ ہل میٹل سے 85 فیصد رقم نواز شریف کو ملتی ہے اور اس رقم کا 85 فیصد حصہ نواز شریف نے بیٹی مریم نواز کو تحفہ کردی، اسی کیس میں نواز شریف، حسین نواز، حسن نواز اور مریم نواز ملوث ہیں جس میں نواز شریف کو 7 سال سزا ہو چکی ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ 2008ء میں ہل میٹل سے مریم نواز کو ایک کروڑ 14 لاکھ روپے، ایک کروڑ 70 لاکھ روپے، ایک کروڑ 90 لاکھ روپے، 70 لاکھ روپے جبکہ 2016ء میں مریم نواز کے شریف ایجوکیشن سٹی برانچ میں 99 لاکھ روپے کی رقوم ٹی ٹی کے ذریعے موصول ہوئیں اور جن پر مریم نواز کے دستخط موجود ہیں اور انہوں نے مقصد سرمایہ کاری لکھا ہے لیکن یہ رقوم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام پیسے سرمایہ کاری کے لیے منگوائے گئے تھے لیکن سرمایہ کاری کے ثبوت بھی نہیں پیش کئے جاسکے ہیں، جے آئی ٹی کی تحقیقات میں یہ دستاویزات صرف نظر رہ گئی تھی جو اب سامنے آرہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو ان دستاویزات کے لیے خط ارسال کردیا ہے تاکہ اس ہل میٹل کیس میں مزید پیشرفت اور تحقیقات ہوسکیں۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شریف خاندان آج تک کوئی منی ٹریل پیش نہیں کرسکا اور ہل میٹل کے معاملے میں حسین نواز نے ایک انتہائی فرمانبردار بیٹے کا کردار ادا کیا ہے اور انہوں نے ہل میٹل کی تمام رقوم اپنے والد نواز شریف اور بہن مریم نواز کو منتقل کیں اور ایک پائی بھی اپنے پاس نہیں رکھی لہٰذا توقع ہے کہ نیب اس تمام معاملے کی تحقیقات میں ان دستاویزات کے ثبوت کو بھی شامل کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور ان کی فیملی کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) سامنے لائیں تو اُدھر سے اعلان کیا گیا کہ مجھے برطانیہ کی عدالتوں میں جانا پڑے گا، میں اس کے لیے تیار تھا لیکن ابھی تک یہ نوبت نہیں آئی، آج نئی ٹی ٹیز کے انکشاف کے بعد امید ہے کہ مریم نواز مجھے برطانوی عدالتوں میں بلوائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کا جدی پشتی ہونا ایک گھڑا ہوا افسانہ ہے جس کے پیچھے اب 'ٹی ٹیاں' نکل رہی ہیں۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خاندان کے افراد کی ٹی ٹیز سامنے لائے تھے۔  

مزید خبریں :