07 اگست ، 2019
ایل این جی کیس میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد سابق مشیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل کو گرفتار کر لیا گیا۔
ایل این جی کیس میں مفتاح اسماعیل کی جانب سے دائر ضمانت میں توسیع کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔
سماعت کے موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ یہ ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست ہے، نواز شریف کیس میں سپریم کورٹ نے نیب کیسز میں ضمانت کا معیار طے کر دیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ آپ کو غیر معمولی حالات بھی بتانا ہوں گے۔
ایل این جی کیس کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ایل این جی کی قیمتوں کا مارکیٹ سے موازنہ کرایا ہی نہیں گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر آج کوئی غلط کر رہا ہے تو وہ بھی کل پکڑے جائیں گے، مفتاح اسماعیل نے بورڈ میٹنگ کے منٹس شاہد خاقان عباسی کو ای میل کیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ یہ پی ایم کو ای میل کرنے کے بجائے چیئرمین نیب کو ای میل کرتے؟
جسٹس محسن اختر کیانی مؤقف اختیار کیا کہ اس پراجیکٹ سے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان ہو رہا ہے تو موجودہ حکومت کیا کر رہی ہے؟
انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ ایل این جی معاہدے پر دستخط کر رہے ہیں تو وہ بھی کل نیب کے ملزم ہوں گے۔
مفتاح اسماعیل کے وکیل حیدر وحید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب پہلے اسی عدالت میں بیان دے چکا ہے کہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری نہیں چاہیے، نیب بتائے تب اور آج میں ایسا کیا نیا ہو گیا ہے؟
حیدر وحید نے کہا کہ محض سیاسی حالات بدلے ہیں جس کی وجہ سے گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا، سیاسی وجہ سے وارنٹ جاری کرنا بدنیتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مفتاح اسماعیل کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔
نیب کی ٹیم نے مفتاح اسماعیل کو ضمانت مسترد ہونے کے بعد کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کیا۔
سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کو بھی درخواست ضمانت مسترد ہونے پر عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔