ڈیفنس خیابان شہباز میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق 3 دوستوں کی نماز جنازہ ادا

طلحہ، حمزہ اور فیضان ایک ہی بلڈنگ کے رہائشی اور بچپن کے ساتھی بھی تھے— فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

چند لمحے میں کیسے خوشیاں چھن جاتی ہیں، ایسا ہی ایک دلخراش واقعہ کراچی میں گذشتہ روز کی بارش کے بعد نظر آیا جب تین جوان بجلی کی گری ہوئی تار سے کرنٹ لگنے سے موت کی وادی میں جا سوئے، غفلت جس بھی ادارے کی ہو لیکن ماں باپ کے بڑھاپے کے سہارے تو چھن گئے۔

برسات کراچی کا رخ کم ہی کرتی ہے، ہفتے کی شب سے شروع ہونے والے والی بارش کچھ الگ ہی تھی، شدت بھی تھی اور ٹہراؤ بھی نہ تھا۔ ہر کوئی اپنے انداز سے بارش کو انجوائے کررہا تھا۔

طلحہ، حمزہ اور فیضان ایک ہی بلڈنگ کے رہائشی اور بچپن کے ساتھی بھی تھے۔ گھر میں بجلی نہ تھی تو باہر بارش میں ساتھ ہی نکلے، موسم جو اچھا تھا۔

ڈیفنس جیسے پوش علاقے میں بھی بارش کا پانی معمول سے زیادہ جمع ہوگیا اور قاتل بجلی جو ہر بارش کئی گھروں میں ماتم بچھاتی ہے وہ جیسے ان تینوں کی ہی منتظر تھی۔

چند لمحوں میں خوبرو جواں بجلی کی نظر ہوگئے، فیضان والدین کا واحد سہارا تھا اور پرائیویٹ جاب کرتا تھا۔

طلحہ سی اے کررہا تھا اور موت کے وقت روزے کی حالت میں تھا۔ تین جوان اموات پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔ تینوں کی نماز جنازہ میں اہل خانہ، اہل محلہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

فیضان اور حمزہ کی تدفین مقامی قبرستان میں کردی گئی جبکہ طلحہ کی تدفین پنجاب میں کی جائے گی۔

علاوہ ازیں میئر کراچی وسیم اختر نے جاں بحق ہونے والے نوجوانوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور افسوس کا اظہار کیا۔

میئر کراچی بعد ازاں درخشاں تھانے پہنچے اور کہا کہ وہ کرنٹ لگنے سے 3نوجوانوں کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میئر کراچی ہونے کے ناطے اپنی مدعیت میں ایف آئی آر درج کراؤں گا، ایف آئی آر کو آگے لے کر جاؤں گا، سپریم کورٹ سے اپیل کروں گا کہ اموات کا سو موٹو ایکشن لیں، پرائیوٹ کمپنی شہریوں کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔

مزید خبریں :