دنیا
Time 13 اگست ، 2019

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی بھیانک داستانیں سامنے آنے لگیں


مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو کچلنےکیلئے بھارتی بربریت کی بھیانک داستانیں سامنے آنے لگی ہیں۔ 

مقبوضہ کشمیر میں لاپتا افراد کے والدین کی تنظیم اور جموں و کشمیر سول سوسائٹی الائنس نے 560 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی ہے جس نے بھارتی بربریت کو عیاں کردیا ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق بھارت کشمیریوں پر جنسی تشدد، جسم کو گرم سلاخوں سے داغنا، چھت سے لٹکانا، مرچ والے پانی میں سر ڈبونا اور واٹربورڈنگ جیسے جان لیوا ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے ٹارچر کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے، ترال کے رہائشی مظفر احمد مرزا اور منظور احمد نیکو ان متاثرہ قیدیوں میں شامل ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق تشدد کا شکار مظفر مرزا کے پھپھڑے متاثر ہوئے اور وہ چند دنوں بعد چل بسے، بھارتی فوج نے کشمیری منظور احمد کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور حساس اعضاء بھی جلائے۔ 

مودی سرکار سے سوشل میڈیا پر بھی تنقید برداشت نہ ہوسکی

دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم دنیا کے سامنے لانے اور تنقید مودی سرکار کو برداشت نہ ہوسکی اور کئی ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کرنے کیلئے سماجی رابطے کی سائٹ سے رابطہ کرلیا۔

بھارتی مظالم کے خلاف سوشل میڈیا پر بھارتی چینلوں کو نہ دیکھنے کیلئے ہیش ٹیگ بھی زیرگردش ہے۔ 

’مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ فوری ختم کیا جائے‘

اِدھر کشمیری پنڈت، ڈوگرہ اور سکھ کمیونٹی کے گروپ نے بھارتی اقدام کو غیرجمہوری اور غیرآئینی قرار دے دیا۔

مشترکہ بیان میں بھارتی حکومت کے فیصلے کو تاریخی فیصلے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ فوری ختم کیا جائے۔

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

پاکستان کا رد عمل

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

وزیر ریلوے شیخ رشید نے سمجھوتہ ایکسپریس اور تھر ایکسپریس ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تو وہیں اب لاہور سے دہلی جانے والی دوستی بس سروس اور لاہور سے امرتسر جانے والی امرتسر بس سروس بھی بند کردی ہے۔

چین کا بھارتی اقدام پر مؤقف

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پرکشیدگی اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق سوالات پر تحریری جواب میں کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر 'شدید تشویش' ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے سرحدی علاقے میں بھارتی مداخلت کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور اس بارے میں ہمارا مؤقف واضح اور مستقل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا قانون یکطرفہ تبدیل کرکے ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایسے اقدامات ناقابل قبول اور کبھی قابل عمل نہیں ہوسکتے۔

ترجمان کے مطابق بھارت سرحدی معاملات پر بیان اور عمل میں ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور بھارت چین سے کیے گئے معاہدوں پر قائم رہے، بھارت ایسے کسی بھی عمل سے باز رہےجو سرحدی امور کو مزید مشکل بنادے۔

مزید خبریں :