17 اگست ، 2019
مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 13 ویں روز بھی کرفیو نافذ ہونے کے باعث کاروبار زندگی بری طرح متاثر اور مریض طبی سہولیات سے محروم ہیں۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند حکمران جماعت بی جے پی نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کا آرٹیکل 370 راجیہ سبھا میں پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے ختم کر دیا تھا۔
مودی سرکار نے آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر اور لداخ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے بھارتی یونین میں شامل کر لیا تھا۔
بھارت سرکار نے آرٹیکل 370 ختم کرنے سے پہلے ہی ہزاروں کی تعداد میں اضافی نفری مقبوضہ کشمیر میں تعینات کر کے وادی میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کر دیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 13ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے اور سنسان سڑکوں پر ہر جگہ بھارتی فوجی تعینات ہیں جب کہ کاروبار زندگی بند اور موبائل فون، لینڈ لائن اور انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے۔
کشمیری عوام گھروں میں محصور ہیں جب کہ مریضوں کو دوائیں اور طبی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔
اسکول، کالجز اور جامعات مکمل طور پر بند ہونے سے بچوں کا مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے۔