24 اگست ، 2019
منشیات برآمدگی سے متعلق کیس میں گرفتار سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 5 روز کی توسیع کر دی گئی۔
رانا ثناء اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ کی مدت ختم ہونے پر جج مسعود ارشد کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
اس موقع پر جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
را ثناءاللہ کی جانب سے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دییے جب کہ اے این ایف حکام کی جانب سے راجہ انعام مہناس ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
کمرہ عدالت میں رانا ثناءاللہ نے اپنی اہلیہ سے ملاقات بھی کی جب کہ مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری اور رانا ارشد بھی اے این ایف عدالت میں موجود تھے۔
عدالت نے رانا ثناءاللہ کو روسٹرم پر بلوایا اور رہنما ن لیگ کے دستخط کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج سیل کر دی۔
عدالت نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی سی ڈیز رانا ثنا اللہ سمیت دیگر ملزمان کو بھی فراہم کر دیں۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر اے این ایف حکام کو ہر صورت کیس کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کر دی۔
عدالت نے اے این ایف حکام کو حکم دیا کہ رانا ثناء اللہ کو 28 اگست کو دوبارہ پیش کیا جائے۔
خیال رہے کہ اے این ایف حکام نے 2 جولائی کو رانا ثنااللہ کو موٹروے پر گاڑی سے منشیات کی برآمدگی پر گرفتار کیا گیا تھا۔
دوسری جانب رانا ثناءاللہ کے اثاثہ جات منجمند کرنے کی درخواست پر سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
رانا ثناء اللہ کی میڈیا سے گفتگو
سماعت کے بعد میڈيا سے گفتگو میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ان کے داماد کو چار سال پرانے ایک جھوٹے کیس میں گرفتار کیا گیا۔
رہنما ن لیگ نے مزید کہا سیاسی انتقام کی خاطر کمزور کرنے کے لیے حرکتیں کی جا رہی ہیں لیکن میں پہلے سے زیادہ طاقت سے اپنی جماعت اور قائد کے ساتھ کھڑا ہوں۔