28 اگست ، 2019
ملکہ برطانیہ نے وزیر اعظم بورس جانسن کی درخواست پر 5 ہفتوں کیلئے برطانوی پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری دے دی۔
برطانوی وزیراعظم نے ملکہ برطانیہ سے 11 ستمبر سے شروع ہونے والے برطانوی پارلیمنٹ کے سیشن کو معطل کرنے کی درخواست کی تھی اور کہا تھا کہ ملکہ الزبتھ دوئم پارلیمان سے اپنا خطاب 14 اکتوبر تک مؤخر کردیں۔
برطانیہ کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بورس جانسن پارلیمانی منظوری کے بغیر یورپی یونین سے بغیر کسی معاہدے کے علیحدہ ہونا چاہتے ہیں لیکن بورس جانسن کا کہنا ہے کہ 14 اکتوبر کے بعد بھی ارکان پارلیمان کے پاس نو ڈیل بریگزٹ پر بحث کیلئے کافی وقت ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بورس جانسن نے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی درخواست اس لیے کی تاکہ ارکان پارلیمنٹ نو ڈیل بریگزٹ کو روکنے کیلئے کوئی قانون سازی نہ کرلیں۔
خیال رہے کہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی بورس جانسن نے کہا تھا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق بورس جانسن کو پارلیمانی سیشن کی معطلی سے روکنے کیلئے ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگوں نے پٹیشن پر دستخط کردیے ہیں اور ارکان پارلیمان کے ایک گروپ نے اسکاٹ لینڈ کی سب سے بڑی سول عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔
یاد رہے کہ ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی ٹریزا مے نے گزشتہ ماہ بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا اور ان کے بعد بورس جانسن نے عہدہ سنبھالا تھا۔
برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے 23 جون 2017 کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، کیوں کہ وہ بریگزٹ کے مخالف تھے۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔