30 اگست ، 2019
بالی وڈ کی ایک اور اداکارہ تریشا کرشنن نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 26 روز سے مکمل لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث بچوں کے دودھ، جان بچانے والی ادویات اور اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے، غاصب حکومت نے ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ بھی بندکررکھا ہے۔
مقبوضہ وادی میں جاری لاک ڈاؤن کے باعث انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اور اس پر بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، بھارتی سیاستدانوں کے ساتھ ساتھ فلم نگری سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی اپنی حکومت کے ظلم پر بول اٹھیں ہیں۔
بھارتی اداکارہ ارمیلا نے بھی ساس سسر سے رابطہ نہ ہونے پر غم و غصے کا اظہار کیا تھا اور اب تامل فلم انڈسٹری اور بالی وڈ کی اداکارہ تریشا کرشنن نے وادی میں لاک ڈاؤن کی صورتحال کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
اداکارہ تریشا اقوام متحدہ کے ادارے ذیلی ادارے یونیسیف (اقوام متحدہ انٹرنیشنل چلڈرن ایمرجنسی فنڈ) کی سیلیبریٹی ایڈوکیٹ ہیں، ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں بچوں کی حالت زار پر پریشان ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے اسکول بند کرنا بھی بچوں کے حقوق سلب کرنے کی ایک قسم ہے، بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی بچوں کے خلاف تشدد کے مترادف ہے۔
ایک سوال کے جواب میں تریشا کا کہنا تھا کہ بچوں کو بہتر تعلیم دے کر بہت سے مسائل سے نمٹا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 26 روز سے ہی اسکول، کالجز اور انسٹیٹیوٹ بند پڑے ہیں جبکہ بھارتی حکومت نے وادی میں پرائمری اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا تاہم والدین نے کشیدہ صورتحال کے باعث بچوں کو اسکول بھیجنے سے انکار کردیا ہے۔