14 ستمبر ، 2019
مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر 6 امریکی سینیٹرز نے بھارت میں امریکی سفیر کینتھ جسٹر اور پاکستان میں امریکی ناظم الامور پال جونز کو خطوط لکھ دیے۔
امریکی سینیٹرز نے خط میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خط لکھنے والے سینیٹرز میں الہان عمر، رال ایم گریجلوا، اینڈی لیون، جیمز مک گورن، ٹیڈ لیو، ڈونلڈ بیئر اور ایلن لواینتھل شامل ہیں۔
سینیٹرز نے خط میں لکھا ہے کہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر میں مواصلاتی رابطے بند کر رکھے ہیں اور بھارتی حکومت کی یہ روش جمہوری اور انسانی حقوق دونوں کے منافی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو، اظہار رائے، اجتماعات اور نقل وحرکت پر بندشیں سب ناقابل قبول پابندیاں ہیں، جموں و کشمیر سے اصل حقائق اور خبریں باہر نہیں آنے دی جارہیں اور بڑی تعداد میں جبری گرفتاریوں، عصمت دری، سیاسی اور مقامی رہنماؤں کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات ہیں۔
سینیٹرز کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھی جموں و کشمیر کی صورتحال پر الرٹ جاری کیے ہیں، جینوسائیڈ واچ کے کشمیر میں نسل کشی کے الرٹ پر ہمیں بھی گہری تشویش ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس ساری صورتحال سے پاکستان بھارت کے تعلقات مزید خراب ہونےکا خدشہ ہے، موجودہ خطرناک صورتحال پوری دنیا اور امریکا کیلئے بھی خطرہ ہیں، پاکستان بھارت دونوں ہمارے اہم اتحادی ہیں، آپ دونوں اپنے دائرہ اختیار کے مطابق کشمیر کے مسئلے میں ہر ممکن مدد کریں۔
امریکی سینیٹرز نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیاں اٹھانے، صحافیوں کی وادی میں رسائی، غیر قانونی حراست میں قید کشمیریوں کی رہائی، انسانی حقوق کی آزادانہ تحقیقات، پاکستان بھارت کے درمیان تناؤ کم کرانے اور کشمیریوں کو حق رائے دہی دلوانے کیلئے بھی بھارتی حکومت پردباؤ ڈالیں۔
یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 41 روز سے مسلسل لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے باعث وادی میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔
مقبوضہ وادی میں بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت ہے، ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند ہیں۔