16 ستمبر ، 2019
سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کے نتیجے میں امریکا اور ایران کشیدگی سے متعلق روس کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروا نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اور خطے سے باہر کے ممالک سعودی آئل تنصیبات حملوں پر جلد بازی میں نتیجہ نہ نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں زیرِ بحث سخت جوابی رد عمل کی تجاویز ناقابل قبول ہیں لہٰذا خطے اور باہر کے ملک ایسے اقدامات سے باز رہیں جن سے خطے کے استحکام کو نقصان پہنچے۔
روسی وزرات خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران سے متعلق امریکی پالیسی کے تناظر میں غیرتعمیری اقدامات نقصان دہ ہوں گے۔
دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی اور روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کی ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ملاقات ہوئی جس میں خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔
ان حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور ساتھ ہی تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ امریکا نے براہ راست ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا ہے تاہم ایران نے اِن الزامات کی تردید کی ہے۔
اس سب کے بعد یمن کے معاملے پر سعودی عرب کی سربراہی میں بنائے گئے عرب عسکری اتحاد نے تیل کی تنصیبات پر حملے میں ایرانی ہتھیار کے استعمال کا الزام لگایا ہے۔