16 ستمبر ، 2019
انقرہ: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایرانی صدر حسن روحانی نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ملاقات کی ہے۔
ترکی کے دارالحکومت میں ان دنوں ترکی، روس اور ایران کے درمیان سہ فریقی سربراہ اجلاس جاری ہے۔
سہ فریقی اجلاس کے موقع پر روسی صدر پیوٹن اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
خیال رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت پر ہوئی ہے جب سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں میں امریکا نے براہ راست ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
اس موقع پر روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ شام کے تصفیے میں ایران کے اہم تعاون اور کوششوں کے بے حد شکر گزار ہیں، ایران کے ساتھ مشترکہ کوششوں سے دہشت گردی ختم کرنے اور سیاسی مفاہمت کے پُر اثر اور قابل عمل نظام کیلئے کافی کام کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاہدہ برقرار رکھنے کیلئے ہمارا مشترکہ مؤقف ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکی بالادستی پالیسیوں کے ماحول میں روس اور ایران کا مل کر کام کرنا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔
ان حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور ساتھ ہی تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ امریکا نے براہ راست ان حملوں کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا ہے تاہم ایران نے اِن الزامات کی تردید کی ہے۔
اس سب کے بعد یمن کے معاملے پر سعودی عرب کی سربراہی میں بنائے گئے عرب عسکری اتحاد نے تیل کی تنصیبات پر حملے میں ایرانی ہتھیار کے استعمال کا الزام لگایا ہے۔