18 ستمبر ، 2019
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا۔
نیب ذرائع کے مطابق خورشید شاہ کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کے الزام میں گرفتار کیا گیا، انہیں نیب سکھر کے کیس میں نیب راولپنڈی کی ٹیم نے بنی گالہ سے حراست میں لیا۔
نیب ذرائع نے بتایا کہ خورشید شاہ کے خلاف 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز ہوا تھا، ان پر کوآپریٹو سوسائٹی میں بنگلے کیلئے ایمنٹی پلاٹ غیر قانونی طور پر اپنے نام کرانے کا الزام ہے۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ نے ہوٹل، پیٹرول پمپس اور بنگلے فرنٹ مین اور بے نامی داروں کے ناموں پر بنائے، خورشید شاہ کو راہداری ریمانڈ لیکر سکھر منتقل کیا جائے گا۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے سید خورشید شاہ کی گرفتاری پر شدید ردعمل دیا ہے اور اسے اپوزیشن کے خلاف حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ حکومت نے خورشید شاہ کو گرفتار کر کے بہت ہی غلط قدم اٹھایا ہے، اگر کوئی تحقیقات بھی تھیں تو خورشیدشاہ ملک سے بھاگے تو نہیں جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کرکے حکومت نے غلط اقدام کیا۔
پی پی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو اطلاع دیے بغیر خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا گیا، اس ملک میں کوئی تو قانون ہو،کس کا قانون چل رہا ہے؟
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، بہت سارے وفاقی وزراء پر انکوائریز چل رہی ہیں لیکن ان کو گرفتار نہیں کیا جاتا، جو بھی حکومت پر تنقید کرتا ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس شخصیت کا بھی تعلق اپوزیشن سے ہوتا ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، پیپلز پارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن اس طرح کے احتساب سے پیپلز پارٹی کو نہیں ڈرایا جاسکتا۔
خیال رہے کہ خورشید شاہ کو آج نیب سکھر نے خط لکھ کر طلب بھی کررکھا تھا تاہم انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے باعث پیش ہونے سے معذرت کی تھی۔
یاد رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی۔
خورشید شاہ 2013 سے 2018 تک قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی رہے ہیں۔