18 ستمبر ، 2019
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ہنگامی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے اور انہوں نے سعودی تنصیبات پر حملوں کو 'جنگی اقدام' قرار دیا۔
امریکی وزیرخارجہ کا جدہ ائیرپورٹ پر سعودی ہم منصب ابراہیم بن عبدالعزیز بن عبداللہ العصاف نے استقبال کیا۔
امریکی وزیرخارجہ دورے میں سعودی رہنماؤں سے تیل تنصیبات پر حملے کے خلاف جوابی کارروائی پر تبادلہ خیال کریں گے جس کے بعد وہ متحدہ عرب امارات جائیں گے۔
جدہ پہنچنے پر مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات حملے نے گلوبل تیل سپلائی کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
طیارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ حملہ یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے نہیں کیا گیا، یہ ایرانی حملہ تھا جو ایک جنگی کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض خبروں کے برعکس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ حملے عراق کی جانب سے کیے گئے۔
یاد رہے کہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔
ان حملوں کی ذمہ داری یمن میں حکومت اور عرب عکسری اتحاد کے خلاف برسرپیکار حوثی باغیوں نے قبول کی تاہم امریکی صدر نے ٹوئٹس میں اشارہ دیا کہ امریکا جانتا ہے کہ یہ حملے کس نے کیے لیکن وہ سعودی عرب کے جواب کا انتظار کررہا ہے کہ وہ کسے ذمہ دار سمجھتا ہے۔
اس کے بعد عرب عسکری اتحاد کے ترجمان کا بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے یمن سے نہیں کہیں اور سے ہوئے اور اس میں ایرانی ہتھیار استعمال ہوئے۔
ایک امریکی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حملے ایران سے ہوئے اور اس میں کروز میزائل استعمال کیے گئے۔
اس تمام تناظر میں ایران نے مؤقف اپنایا کہ اس کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں اور یہ یمن میں عرب عسکری اتحاد کی کارروائیوں کا ردعمل ہے۔ سعودی عرب نے بھی ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کیے ہیں۔