18 ستمبر ، 2019
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے احتجاج کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کا اعلان کر دیا، کہا کچھ تحفظات دور ہوجائیں تو شاید مولانا کے احتجاج میں شامل بھی ہوجائیں گے۔
اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کی کورکمیٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول نے چارٹر آف ڈیموکریسی نافذ کرنے اور انیسویں ترمیم ختم کرنے کا بھی مطالبہ کردیا اور کہا کہ احتساب کا عمل شفاف بنایا جائے، صدر عارف علوی نے الیکشن کمیشن میں نئے ارکان لگانے کیلئے غیر آئینی کام کیا جس پر ان کا مواخذہ ہو سکتا ہے، بلاول نے میڈیا پر حملوں اور میڈیا ٹریبونلز بنانے کے منصوبے کی بھی مذمت کی۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے اپنا احتجاج کا لائحہ عمل بنایا ہے، ہمارا احتجاج سندھ سے ہوتا ہواپنجاب جائے گا، اکتوبر میں مولانا فضل الرحمان کا دھرنا ہے، ہم مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کرتے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ لائحہ عمل بنانے کیلئے مولانا فضل الرحمان کے پاس وفد بھیج رہا ہوں، اٹھارویں ترمیم کا تحفظ اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، ازخود نوٹس اختیارات کے طریقہ کار پر نظرثانی ہونی چاہیے، آرٹیکل 184 کی ذیلی شق 3 پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بھی نظر ثانی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات انتخابی اصلاحات کے مطابق ہونے چاہئیں، موجودہ قوانین کے تحت دوبارہ عام انتخابات کا فائدہ نہیں ہوگا۔
بلاول نے کہا کہ آج پھر ایک سیاسی گرفتاری کی گئی اور خورشید شاہ کو گرفتار کیا گیا، نیب سیاسی انجینئرنگ کیلیے بنایا گیا، نیب کا کالا قانون مشرف کا بنایا ہوا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے ملک میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، وہ کشمیریوں کے انسانی حقوق پر بات کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان مقبوضہ کشمیر میں سیاسی قیدیوں کیلئے کیسے آواز اٹھائیں گے، عمران خان اپنے ملک میں سیاسی مخالفین کو قید کررہے ہیں۔
بلاول نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آج کشمیر کاز پر بوجھ بن گئے ہیں۔