20 ستمبر ، 2019
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے حکم دیا ہے کہ قصور کی تحصیل چونیاں میں بچوں کے قاتلوں کو جلد سے جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے، ننھے پھولوں کو مسلنے والے درندے عبرت ناک سزا کے حق دار ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ملزمان کی نشاندہی کرنے والے کیلئے 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار چونیاں پہنچے اور مقامی مسجد میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ دکھ کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں، قاتل کو گرفتار کرنا پولیس کیلئے ٹیسٹ کیس ہے، مظلوم خاندنوں کو انصاف دلائیں گے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے چونیاں میں بچوں کے قتل کے واقعہ پر بلائے گئے اجلاس کی صدارت بھی کی۔ وزیراعلیٰ کو جے آئی ٹی کی تحقیقات سے آگاہ کیا گیا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ملک سے باہر ہونے کے باوجود چونیاں واقعے سے متعلق رابطے میں رہا، کیس کی تفتیش میرٹ پر ہو گی، اپنی بہترین ٹیم کی جے آئی ٹی بنائی ہے، ایف آئی آر میں 7 اے ٹی اے لگا دی گئی ہے، ٹرائل خصوصی عدالت میں کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ جو پولیس افسران فارغ ہو رہے ہیں انہیں دوبارہ کہیں تعینات نہیں کیا جائے گا، کوشش ہے کہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں، علاقے میں ڈولفن فورس تعینات کی جا رہی ہے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سعودی عرب سے لاہور پہنچے تو ائیرپورٹ پر ہی چونیاں واقعہ پر اجلاس بلا لیا۔ بچوں کی گمشدگی کے پے در پے واقعات پر فوری اقدامات نہ کیے جانے پر وزیراعلیٰ سخت برہم ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف معطلیاں کافی نہیں، غفلت اور کوتاہی برتنے والوں کو ملازمت سے برطرف کیا جائے۔
خیال رہے کہ قصور کی تحصیل چونیاں میں بچے کے اغوا کی ایک اور واردات کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جبکہ نجی اسکول بند اور اہل علاقہ سراپا احتجاج ہیں۔
تین ماہ سے لاپتا بچے عمران کا اب تک سراغ نہیں مل سکا ہے جبکہ پنجاب فارنزک لیب کی ٹیم چونیاں پہنچ گئی ہے اور ووٹر لسٹوں اور مردم شماری کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔
قصور کی تحصیل چونیاں میں ڈھائی ماہ کے دوران 4 بچوں کو اغوا کیا گیا جن میں سے تین بچوں فیضان، علی حسنین اور سلمان کی لاشیں گزشتہ روز جھاڑیوں سے ملی تھیں جب کہ 12 سالہ عمران اب بھی لاپتا ہے۔
اس واقعے کے بعد چونیاں شہر میں عوام کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور تھانے پر حملہ کیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بچوں کے اغواء، زیادتی اور پھر قتل کے واقعے کی تحقیقات کیلئے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) تشکیل دی تھی۔