Time 21 ستمبر ، 2019
پاکستان

ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا کی مہران ابڑو کے ساتھ ایک اور ویڈیو سامنے آگئی


آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ نمرتا قتل کیس میں پولیس کی تحقیقات جاری ہیں اور اب نمرتا کی ایک اور وڈيو سامنے آگئی ہے۔

یہ ویڈیو 14 ستمبر کی ہے جس میں ڈاکٹر نمرتا رات 8 بجکر 55 منٹ پر آصفہ ڈینٹل کالج کے باہر سڑک کنارے اپنے کلاس فیلو مہران ابڑو کے ساتھ بیٹھی گفتگو کررہی ہے۔

نمرتا قتل کیس میں پولیس اب تک نمرتا کی سہیلیوں اور ایک سینیئر پروفیسر امر لعل سمیت 30 سے زائد افراد کے بیانات لے چکی ہے۔

اس کے ساتھ آصفہ ڈینٹل کالج کے طالب علم مہران ابڑو اور ڈاکٹر شان علی میمن پولیس حراست میں ہیں، حکومت سندھ کے احکامات پر نمرتا ہلاکت کیس کی عدالتی تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہیں۔

چھ روز گزرنے کے باوجود طالبہ ڈاکٹر نمرتا کیس میں پولیس تفتیش مکمل نہیں ہوسکی۔ تفتیش کاروں کو ڈاکٹر نمرتا کی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔

وفاقی حکومت نے تحقیقات کیلئے 20 رکنی وفد تشکیل دے دیا

وفاقی حکومت کی جانب سے لاڑکانہ میں میڈیکل کالج کی طالبہ نمرتا کی ہلاکت اور گھوٹکی مندر واقعہ کی تحقیقات کیلئے 20 رکنی وفد تشکیل دے دیا گیا ہے۔

وفد مذکورہ علاقوں میں متاثرہ افراد سے ملاقات کرکے تفصیلی رپورٹ تیار کرے گا۔

وفد کے سربراہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی لال چند مالہی کے مطابق وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق کی جانب سے نمرتا ہلاکت اور گھوٹکی مندر واقعہ کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیے گئے وفد میں رکن قومی اسمبلی جے کمار بھی شامل ہیں۔

وکلاء، سماجی رہنماؤں اور صحافیوں پر مشتمل یہ وفد دونوں واقعات کی تفصیلات معلوم کرنے گھوٹکی اور میرپور ماتھیلو پہنچے گا۔

لال مالہی کا کہنا ہے کہ وفد پولیس، متاثرہ افراد اور ورثاء سے ملاقات کرکے واقعات کی تفصیلی رپورٹ وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق اور وزیراعظم کو پیش کرے گا۔

خیال رہے کہ 16 ستمبر کو نمرتا کی لاش کالج ہاسٹل میں ان کے کمرے سے ملی تھی جس پر کہا گیا تھا کہ طالبہ نے خودکشی کی ہے جبکہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔

تفتیشی اداروں کا کہنا ہے کہ نمرتا اپنے دوست مہران ابڑو سے شادی کی خواہش مند تھی اور دونوں کے درمیان دوستانہ تعلقات بھی تھےلیکن چند ماہ پہلے مہران ابڑو نے شادی سےانکارکردیاتھا اوریہ جوازپیش کیا تھا کہ دونوں کے بیچ اسٹیٹس کاایک بہت بڑا فرق ہے۔ مذہب تبدیل کرنا بھی ممکن نہیں ۔مہران ابڑو کے اس انکار کے بعد سے ہی نمرتا شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئی تھی۔

امرتا کے ہاسٹل میں اس کےساتھ دو روم میٹس بھی رہتی تھیں۔ واقعہ کی رات وہ تقریبا بارہ سے ایک کے درمیان سوگئی تھیں۔صبح چھ بجے کے قریب دونوں سہیلیاں مندر جانے کے بعد اپنی کلاس میں چلی گئیں۔ دوپہر دو بجے جب دونوں لڑکیاں واپس کمرے میں آئیں تو کمرہ اندر سے لاک تھا۔ بارہا دستک کے باوجود دروازہ نہ کھلنے پراندرجھانکاتو لائٹ آن تھی ۔ دونوں پریشان ہوئیں اوروارڈن کی مدد سے دروازے کالاک توڑاگیا تو اندر کا منظر دل ہلادینے والا تھا۔ نمرتا دونوں چارپائیوں کے بیچ پڑی تھی اور اس کے گلے میں دوپٹہ جکڑاہوا تھا۔دونوں سہیلیوں نے گلے سے دوپٹہ کو آزادکرنےکی بہت کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکیں۔

تفتیشی ذرائع یہ بھی بتاتےہیں اگر یہ قتل تھا تو دروازہ اندر سے کس طرح بند تھا؟ قاتل نمرتا کو قتل کرنے کے بعد باہرکیسے گیا؟ تفتیشی حلقوں کے مطابق جس کمرے سے نمرتا کی لاش ملی اس کمرے کی چھت کی اونچائی تقریبا 13 سے 14 فٹ تھی جبکہ نمرتا کا قد تقریبا پانچ فٹ کے قریب تھا۔اگر اس نے اپنے بیڈ یا کرسی سے اوپر خود کو لٹکانے کی کوشش کی تو پنکھے تک اس کا دوپٹہ کیسے پہنچا؟ یہ بھی ہوسکتاہے کہ اس نے اپنے دوپٹے کو اونچا اچھال کر پنکھے کے اوپر سے گزارا ہو گا اور پھر اپنے گلے کے گرد لپیٹنے میں کامیاب ہو گئی اور کمرے میں پڑی کرسی کو دھکا دیا اور جھول گئی۔

نمرتا کے بھائی کے مطابق اگر اس نے خودکشی کی ہے تو پنکھا سیدھا کیسے رہ گیا؟؟تفتیشی اداروں کے مطابق نمرتا کا وزن تقریبا پچاس کلو کے لگ بھگ تھا ۔50کلوکےوزن سے پنکھے کا ایک پراوپری سطح سےکچھ متاثر ہواہےجوغورسے دیکھنے پرپتاچلتاہے۔ البتہ نمرتانےجب کرسی کو دھکا دیا ہوگاتو دوپٹہ پھسل کر پروں کے درمیان آگیا اور وہ نیچے لٹکی اور گرگئی ہوگی جس سے اس کی آنکھ کے قریب آنے والی چوٹ کے نشان واضح ہیں۔ تمام صورتحال پر مزید تحقیقات جاری ہیں تفتیشی حلقوں کے مطابق یہ تمام گھتیاں جلد سلجھا دی جائیں گی۔

تفتیشی حلقوں کامحور مہران ابڑو ہے جو نمرتاکی موت کے بعد سےبےحد پریشان ہے ۔ مہران ابڑو نے اپنے فون سےدونوں کے درمیان ہونےوالی تمام چیٹ پہلے ہی ضائع کر دی تھیں۔ مہران ابڑو کو پولیس نے حفاطتی تحویل میں لے لیا ہے۔ تفتیش کرنےوالے کہتےہیں کہ نمرتا آئی فون استعمال کرتی تھی۔ جدیدماڈل ہونے کی وجہ سے فون ان لاک کئےجانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

مزید خبریں :