22 ستمبر ، 2019
یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے ساتھ جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کی پیشکش کر دی۔
سعودی عرب اور یمن کے درمیان 2015 سے جاری کشیدگی میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
14 ستمبر کو سعودی آئل تنصیبات پر حملے کے بعد سے سعودی عرب اور یمن کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری آئل ریفائنری پر حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تاہم امریکا اور سعودی عرب نے اس حملے کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا ہے۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے ملک کا دفاع کرنا آتا ہے جب کہ ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا یا سعودی عرب نے حملے کی کوشش کی تو پھر ایک بھرپور اور مکمل جنگ ہو گی۔
اب حوثی باغیوں کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رہنما مہدی المشحط کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا ہے۔
مہدی المشحط نے اپنے ایک ٹی وی بیان میں کہا کہ اگر دوسری جانب سے حملے بند ہو جائیں تو ہم سعودی عرب پر حملے بند کر دیں گے۔
اقوام متحدہ نے حوثی باغیوں کی اس پیشکش کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سعودی عرب اور یمن کے درمیان امن کا ایک قدم ہے۔