پاکستان
Time 25 ستمبر ، 2019

ایل این جی ٹرمینل میں منافع کی چشم کشا تفصیلات پیش

فائل فوٹو: شاہد خاقان عباسی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان نے ایل این جی ٹرمینل میں منافع پر چشم کشا تفصیلات پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی کیس میں ملک کو ڈیڑھ ارب ڈالر کا ٹیکا لگانے کاالزام ایک افسانہ ہے، اینگرو کو 15سال میں ڈیڑھ ارب ڈالر کا نہیں 20کروڑ ڈالر کا منافع ہوگا، کمپنی کے اپنے اکاؤنٹس سے عیاں ہے، یہ ٹرمینل دنیا کے کئی ٹرمینلز کے مقابلے میں سستی گیس تیار کررہا ہے اور اس سے ملک کو دو ارب ڈالر کا سالانہ فائدہ ہورہا ہے، اینگرو ایل این جی کوڈیڑھ ارب ڈالر کا فائدہ پہنچانے کا الزام، اعدادوشمار سے متضاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کے حوالے سے الزام لگایا گیا کہ مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان عباسی نے جرم کاارتکاب کیا، اینگرو ایل این جی کے سابق سی ای او عمران الحق نے ان کا ساتھ دیا اس لیے بعد میں شاہد خاقان عباسی نے عمران الحق کوایم ڈی پی ایس او لگادیا،یہ الزام لگایاگیا کہ اِن لوگوں نے مہنگے داموں یہ ٹرمینل لگوا یااور اینگرو کو 15سال میں ڈیڑھ ارب ڈالرز منافع پہنچایا گیا۔

پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں ان الزامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا اور کمپنی کے اپنے اکاؤنٹس سے پتا چلا کہ اینگرو کو 15 سال میں ڈیڑھ ارب ڈالر کا نہیں 20 کروڑ ڈالر کا منافع ہوگا، پروگرام کی تحقیقات کے مطابق اینگرو کمپنی اسٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ ہے ،سارے فنانشل اکاونٹ یعنی کتنا کمایا ۔ کتنا خرچ کیا۔ کتنا قرضہ لیا۔کون سے سودے کیے۔

یہ تمام تفصیلات کمپنی عوام کے سامنے رکھنے کی پابند ہے۔اسٹاک مارکیٹ میں یہ لسٹڈ کمپنی اپنے ہر تین ماہ کا حساب کتاب عوام کے سامنےرکھتی ہے،کوئی بھی بڑا فیصلہ کرے تو اپنے شیئر ہولڈر کو بتانے کی پابند ہے۔تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک کمپنی جس کے اکاؤنٹس آڈٹ ہوتے ہیں اور وہ اکاؤنٹس اس کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اسے دیکھ کر آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس کمپنی نے ایل این جی ٹرمینل سے کتنے روپے کمائے،کتنا منافع ہر سال کمارہی ہے۔

پروگرام کی تحقیق کے مطابق آسانی سے پتا چل سکتا ہے کہ کیا یہ سودا بہت مہنگا ہوا؟کیا پاکستان کا نقصان ہوا یافائدہ؟کیا اینگرو کو اربوں روپے کا فائدہ دے کر شاہد خاقان عباسی،مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق نے قومی خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا۔

آسانی سے دنیا میں لگائے گئے ایل این جی ٹرمینلز سے اس کا موازنہ کیا جاسکتا ہے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

پروگرام آج شاہزیب خانزاہ کے ساتھ میں اینگرو کارپوریشن کے اکاونٹ کا جائزہ لیاگیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیاواقعی یہ کمپنی سال کا 100ملین ڈالرز یا 16ارب روپے منافع۔ اگلے 15سال تک ایل این جی ٹرمینل سے کمائے گی؟جوکہ آئندہ پندرہ سال میں 1.5 ارب ڈالرز یا 240ارب روپے ہوجائے گا،اینگرو کارپوریشن کےماتحت چنداہم کمپنیاں ہیں جن میں اینگرو فرٹیلائزر، اینگروپولیمر ،اینگرو انرجی اور اینگرو ٹرمینل بھی شامل ہیں،اینگرو کی ان تمام کمپنیوں کا کل ریونیو 171 ارب روپے ہے،اور منافع 23ارب 60کروڑ روپے ہے۔

171 ارب روپے سے سب سے بڑا شیئر 109ارب روپے کا اینگرو فرٹیلائزر کا ہے،پھر 35ارب روپے کے ساتھ اینگروپولیمر دوسرے نمبر پر ہےپھر تیسرے نمبر پر اینگرو ٹرمینل ہے، جس کی سالانہ آمدنی 15.8ارب روپے ہے پھراینگرو انرجی ہے اور اس کی آمدنی 11.9ارب روپے ہے،کچھ صحافیوں کی طرف سے یہ دعوی کیا گیا کہ صرف اینگرو ٹرمینل کا منافع ڈیڑھ ارب ڈالرہے،جس کا مطلب 100ملین ڈالرزیا 15ارب 70کروڑ روپے سالانہ۔جو کہ پوری اینگرو کارپوریشن کے کل منافع کا 60فی صد بنتا ہے،حالاں کہ اینگروکارپویشن کے منافع میں اینگرو فرٹیلائز کا حصہ 70فی صد ہے یعنی 17ارب 50کروڑ روپے ۔

اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اگراینگرو فرٹیلائزر کا منافع ہٹادیا جائےتو صرف کل منافع یعنی 23ارب روپے میں سے صرف 6ارب روپے بچتے ہیں،تو پھر جو دعوی کیا جارہا ہے کہ 15ارب روپے کا، وہ کہاں جارہا ہے؟حقیقت یہ ہے کہ جس 15ارب روپے کا ذکرکیا جارہا ہے،وہ کل ریونیو یعنی منافع ہے، منافع نہیں،پروگرام میں کی گئی تحقیق کے مطابق تو پھر سوال اٹھتا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل سے اینگرو کو کتنا منافع مل رہا ہے؟اینگرو ایل این جی کمپنی کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کے مطابق2018 میں ایل این جی ٹرمینل کا کل ریونیو 12ارب 60کروڑ روپے ہے،تقریبایہی رجحان گزشتہ سال بھی تھا،منافع کی بات کی جائے تو 2018 میں ایل این جی ٹرمینل کا منافع ڈیڑھ ارب روپے تھا،2017 میں ایک ارب 80کروڑ، 2016 میں ڈیڑھ ارب روپےاور 2015 میں یہ تھا ایک ارب 90کروڑ روپے۔

اگر اوسط منافع ایک ارب 70کروڑ روپے ہی مان لیا جائے اور اسے 15سال کے حساب سے 15کے ساتھ ضرب دیا جائے تو25ارب روپے بنتے ہیں،یعنی 15سال میں کل منافع 25ارب روپے بنتا ہے،کرنسی ریٹ میں تبدیلی کا فائدہ بھی آنے والے سالوں میں مزید 20فی صددے دیاجائے تو 30ارب روپے۔تو یہ تقریبا 20کروڑ ڈالر یا 200ملین ڈالرز بنتے ہیں،ڈیڑھ ارب ڈالرز نہیں۔پھر مزید آگے بڑھیں تو پتا چلتا ہے کہ اینگرو ایل این جی کے منافع کا 60فی صد ایف ایس آر یوکے کرائے کی مد میں چلاجاتا ہے۔

مزید خبریں :