26 ستمبر ، 2019
اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان کے ایل این جی ٹرمینل کو دنیا کا سستا ترین منصوبہ قرار دیا ہے۔
نیب حکام نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر کو ایل این جی کیس کی سماعت کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا جہاں شاہد خاقان عباسی نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان عدالت میں جمع کرایا۔
شاہد خاقان عباسی نے اپنے جواب میں کہا ہےکہ نیب نے اثاثوں، آمدن، اخراجات، بینک اکاؤنٹس کا 20 سالہ ریکارڈ مانگا، دو دہائیوں پر محیط فنانشل تفصیل دینا شاید اکثریت کے لیےممکن نہیں، نیب کے لیے ثبوت کا حصول ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہےکہ نیب کا اصل مقصد تضحیک اور ہراساں کرنا ہے، نیب نے ٹیکس ادائیگیوں کو نظر انداز کرکے اس متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا، نیب نے سرکاری افسران کو گرفتاری کی دھمکیاں دے کر میرےخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا، مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق بھی وعدہ معاف گواہ نہ بننے پر گرفتار ہوئے، میں نے اختیارات غلط استعمال کیےتو مفتاح اور شیخ عمران یہاں کیا کررہےہیں؟
اپنے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ انصاف کا قتل عام نہیں، اگر میں نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو اس سے کسی کو کیا فائدہ پہنچایا؟ مجھ پر کرپشن کا الزام بھی لگایا، بتائیں کس سےکرپشن کے پیسے وصول کیے؟ حکومت کسی سےخوفزدہ ہوتی ہےتو اس کے خلاف میڈیا ٹرائل شروع کردیتی ہے، اس سب کے لیے واحد کوالیفیکیشن آپ کی اپوزیشن جماعت سے وابستگی ہے۔
شاہد خاقان نے اپنے جواب میں دعویٰ کیا ہےکہ پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل دنیا بھر کا سستا ترین منصوبہ ہے، پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل 100 فیصد صلاحیت پر چل رہا ہے، ایل این جی ٹرمینل سےبجلی کی پیداوارمیں ایک کھرب روپے کی بچت ہوئی۔
خیال رہے کہ نیب نے ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔