27 ستمبر ، 2019
عدالت نے ماڈل قندیل بلوچ قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں مفتی عبدالقوی کو بری کر دیا گیا ہے جب کہ ماڈل کے بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو مظفرآباد میں قتل کیا گیا تھا اور 17 جولائی 2016 سے 26 ستمبر 2019 تک اس کیس کی 152 سماعتیں ہوئیں۔ ماڈل کورٹ نے گزشتہ روز کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج سنا دیا گیا ہے۔
عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں لکھا کہ ملزم وسیم نے اقبال جرم کیا جس پر انہیں عمر قید کی سزا سنائی جاتی ہے جب کہ دیگر تمام ملزمان جن میں مفتی عبدالقوی سمیت قندیل بلوچ کے بھائی عارف، کزن حق نواز، اسلم شاہین اور ٹیکسی ڈرائیور عبدالباسط شامل تھے کو بری کر دیا گیا ہے۔
مفتی عبدالقوی، قندیل بلوچ کے ہمراہ اس وقت منظرعام پر آئے تھے جب 2016 میں رمضان المبارک کے دوران ماڈل نے چند سیلفیز اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیں جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بعدازاں قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفیز کو جواز بناکر ان کے والد عظیم کی درخواست پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو بھی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 کے تحت مقتولہ کے بھائی کو اکسانے کے الزام میں مقدمے میں نامزد کر دیا گیا تھا۔
قندیل بلوچ کے والد عظیم کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بیٹوں کو معاف کر دیا ہے لہذا عدالت بھی انہیں معاف کر دے۔