27 ستمبر ، 2019
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھاگ دوڑ کے باوجود وہ سب نہ مل سکا جو ہمارے وزیراعظم نے کمرے میں بیٹھ کر حاصل کیا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کل اپنا مؤقف اقوام عالم کے سامنےپیش کریں گے، وزیراعظم جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعدوطن واپس روانہ ہوں گے اور اتوار کو آزاد کشمیر میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں 50 امریکا میں 35 ارکین پارلیمنٹ نے خطوط لکھے ہیں، امریکا اور برطانیہ کی حکومتیں کب تک کشمیر کے مسئلے سے نظریں چراتی رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال ایسی بن رہی ہےکہ حکومتیں نہ چاہتے ہوئے بھی بات کرنے پر مجبور ہوں گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مودی کو اتنی بھاگ دوڑ کے باوجود وہ سب نہ مل سکا جو ہمارے وزیراعظم نے کمرے میں بیٹھ کر حاصل کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں بھارت سے دوطرفہ بات چیت کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ سلامتی کونسل جانے کا مقصد مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا تھا جب کہ او آئی سی کا اجلاس بلاکر امہ کو یکجہا کرنے میں ہمیں کامیابی ہوئی، اس معاملے پر آزاد کشمیر کی قیادت بھی فعال ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت ایک نیا ناٹک رچا رہا ہے جسے میں بےنقاب کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان پر دہشت گردوں کے کیمپس فعال کرنے کا الزام لگا رہا ہے، بھارت کیمپوں کے بہانے ایک اور حملہ کرنا چاہتا ہے، عالمی برادری کو بھارتی عزائم سے آگاہ کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھارتی وزیراعظم کے اجلاس سے قبل احتجاج کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کل کا احتجاج امریکی پاکستانی اور کشمیری کر رہے ہیں، پاکستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک یہاں کی کمیونٹی خود ملوث نہیں ہو گی،کوئی کچھ نہیں کر سکتا، یہاں کے عوام نے چندہ کیا اور حکومت کو 10 سے 12 درخواستیں دیں۔