03 اکتوبر ، 2019
چونیاں: چار بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مرکزی ملزم نے انکشاف کیا ہےکہ وہ خود نوعمری میں زیادتی کا شکار ہوتا رہا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ تندور پر روٹیاں لگانے والا اس کا استاد اسلم اسے 12 سال زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، اسلم ایک کینٹین میں تندور پر کام کرتا تھا۔
ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ اسے بچپن میں کئی لوگوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا، وہ زیادتی کرنے والے کئی افراد کے اب نام بھی نہیں جانتا۔
پولیس کے مطابق ملزم سہیل کے بیان کی روشنی میں ملزم اسلم کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔
ڈی آئی جی کی پریس کانفرنس
چونیاں میں چار بچوں کے قتل کے مرکزی ملزم کی گرفتاری پر ڈی آئی جی سہیل حبیب نے قتل ہونے والے بچوں عمران، علی حسنین، سلمان اورفیضان کے والدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ رانا ٹاون چونیاں کے رہائشی 27 سالہ سہیل شہزاد کا DNA چاروں بچوں سے میچ کیا ہے، ملزم نے سب سے پہلے 3 جون کو 12 سالہ عمران کو اغوا کے بعد زیادتی کرکے قتل کیا، ملزم سہیل شہزاد نے علی حسنین، سلمان اور فیضان کو بھی زیادتی کے بعد قتل کیا۔
ڈی آئی جی پولیس کےمطابق ملزم سہیل شہزاد سمیت چار بھائی اور تین بہنیں ہیں جب کہ والدین بھی حیات ہیں، ملزم نجی اسکول میں سیکیورٹی گارڈ بھی رہا اور رکشہ ڈرائیور بھی، ملزم وقوعہ کے بعد لاہور میں ایک تندور پرروٹیاں لگاتا رہا، ملزم کو 29 ستمبر کو گرفتار کیا گیا جو ڈی این اے کے ڈر سے لاہور فرار ہو رہا تھا۔
ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ ملزم کے خلاف 2011 میں بھی زیادتی کا مقدمہ درج تھا، اور ملزم غیر شادی شدہ ہے۔
یاد رہے کہ قصور کی تحصیل چونیاں میں ڈھائی ماہ کے دوران 4 بچوں کو اغواء کیا گیا جن میں فیضان، علی حسنین، سلمان اور 12 سالہ عمران شامل ہیں، ان کی لاشیں جھاڑیوں سے ملی تھیں جب کہ بچوں سے زیادتی کی بھی تصدیق ہوئی تھی۔
اس واقعے کے بعد چونیاں شہر میں عوام کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور تھانے پر حملہ کیا گیا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بچوں کے اغواء، زیادتی اور پھر قتل کے واقعے کی تحقیقات کیلئے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) تشکیل دی تھی۔