Geo News
Geo News

Time 04 اکتوبر ، 2019
پاکستان

اسلام آباد کی ایک اور نجی یونیورسٹی میں طالب علم جان سے گیا

دل کا دورہ پڑنے کے بعد انعام الحق جاوید 45 منٹ تک کیمپس میں زندگی اور موت کی جنگ لڑتا رہا— فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی میں سیڑھیوں پر بے ہوش ہونے والا طالب علم دم توڑ گیا۔

اسلام کی آباد کی نجی یونیورسٹی میں بزنس ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں دوسرے سیمسٹر کا طالب علم انعام الحق جاوید یونیورسٹی کی سیڑھیوں پر بے ہوش ہوا جسے قریبی میڈیکل سینٹر لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔

یونیورسٹی کے طلباء نے ساتھی کے انتقال پر کیمپس میں احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ طالب علم یونیورسٹی کی سیڑھیوں پر بے ہوش ہوا، اس دوران یونیورسٹی میں نہ ہی ایمبولینس تھی نہ ہی کوئی ڈاکٹر تھا بلکہ انتظامیہ نے پرائیویٹ ایمبولینس اور گاڑی  کو کیمپس میں داخل نہ ہونے دیا۔

ساتھی طالب علموں کا سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں کہنا تھا کہ دل کا دورہ پڑنے کے بعد انعام الحق جاوید 45 منٹ تک کیمپس میں زندگی اور موت کی جنگ لڑتا رہا لیکن ایمبولینس کو داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

طلباء کی جانب سے ساتھی کے انتقال پر احتجاج کیا جارہا ہے— فوٹو: سوشل میڈیا

ایک طالب علم نے الزام عائد کیا کہ گاڑی  میں کیمپس سے باہر جاتے ہوئے ایک استاد کو ساتھی کو اسپتال لے جانے کا کہا گیا تو انہوں نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بچہ ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔


دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کے الزامات مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ تربیت یافتہ طبی پیشہ ور افراد کے ذریعہ ہنگامی طبی علاج کرایا گیا اور مزید طبی علاج کیلئے نیشنل انسٹیٹیوٹ ہیلتھ (این آئی ایچ) کے میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا۔

ڈاکٹرز  کے مطابق طالب علم کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طالب علم کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا ہے اور میت بھی وصول کرلی ہے۔

سوشل میڈیا پر ’جسٹس فار انعام‘ کے نام سے ٹرینڈ بھی چل رہا ہے جس میں نجی جامعہ کی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ساتھ ہی ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں 27 سمتبر کو اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی میں چوتھی منزل سے گرکر طالبہ جاں بحق ہوئی تھی جس کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ طالبہ حلیمہ امین مبینہ طور پر سیلفی لیتے ہوئے گری۔ 

تاہم یونیورسٹی کے طلباء کا مؤقف تھا کہ چوتھے فلور پر اکاؤنٹنگ اور فنانس کی کلاسز بھی ہوتی تھیں اس فلور پر لفٹ کی جگہ خالی چھوڑ دینے کے باعث حادثہ پیش آیا۔ 

بعد ازاں پولیس نے اس واقعے میں طالبہ کی موت کو حادثاتی قرار دیا تھا۔