05 اکتوبر ، 2019
بھارت نے امریکی سینیٹرکو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
امریکی سینیٹر کرس وان ہولین نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ مقبوضہ وادی کا دورہ کرکے وہاں کے زمینی حقائق جاننا چاہتے تھے۔
امریکی سینیٹر نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے انہیں یہ کہہ کر دورہ کرنے سے منع کردیا کہ مقبوضہ وادی کا دورہ کرنے کا یہ وقت درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب چھپانے کی کوئی چیز نہیں تو وزیٹرز کو مقبوضہ وادی آنے سے کیوں روکا جارہا ہے؟ بھارتی حکومت ہمیں نہیں دکھانا چاہتی کہ مقبوضہ وادی میں کیا ہورہا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 62 روز سے کرفیو نافذ کررکھا ہے اور وہاں معمولات زندگی مفلوج ہیں جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنی تقریروں میں کہتے ہیں کہ وہاں حالات معمول پر ہیں لیکن ساتھ ہی وہ کسی بھی بین الاقوامی ادارے یا مبصرین کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہیں دیتے یہاں تک کے بھارتی سیاستدانوں کو بھی مقبوضہ کشمیر جانے سے روکا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
گزشتہ دنوں بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے خاتمے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران بھارتی حکومت کو معمولات زندگی بحال کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اب تک کشمیر میں حالات معمول پر نہیں آئے اور گزشتہ 62 دنوں سے وہاں کرفیو نافذ ہے۔