پاکستان
Time 07 اکتوبر ، 2019

جے کے ایل ایف کا ایل او سی کے قریب دھرنا جاری

پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک رکاوٹیں نہیں ہٹائی جاتیں دھرنا جاری رہے گا: ترجمان جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی پریس کانفرنس — فوٹو: سوشل میڈیا

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے آزادی مارچ کے شرکاء کا لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب جسکول کے مقام پر دھرنا جاری ہے۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے آزادی مارچ کا آج چوتھا روز ہے، بھمبر سے شروع ہونے والا آزادی مارچ مختلف شہروں سے ہوتا ہواگزشتہ روز ایل اوسی کے قریب پہنچا تو 6 کلومیٹر دور جسکول کے مقام پر شرکاء کو روک دیاگیا۔

آزادی مارچ کے شرکاء نے جسکول کے مقام پر ہی دھرنا شروع کیا تھا جو اب تک جاری ہے۔ رات بھر بارش اور سردی کے باوجود دھرنے میں لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔

نوجوان سیز فائر لائن عبور کرکے محصور بہن بھائیوں کی مدد کیلئے تیار ہیں: جے کے ایل ایف

— فوٹو: سوشل میڈیا

دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے کے ایل ایف کے ترجمان رفیق ڈار نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کو حل کر نے کیلئے پیس کیپنگ فورس تعینات کرے۔  

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا نمائندہ ہمارے ساتھ مذاکرات کرے، سیکیورٹی کونسل کے پانچوں نمائندگان کو لائن آف کنٹرول  کا جائزہ لینے کیلئے لایا جا ئے اور بھارت پر دباؤ ڈالا جائے کہ چیئرمین یاسین ملک سمیت ساری قیادت کو رہا کرے۔

رفیق ڈار کے مطابق جے کے ایل ایف کے نوجوان ایل او سی عبور کرکے محصور بہن بھائیوں کی مدد کیلئے تیار ہیں اور پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک رکاوٹیں نہیں ہٹائی جاتیں دھرنا جاری رہے گا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کا بہانہ بنا کر بھارت ایل او سی کے پار حملہ کر سکتا ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ کشمیری جدوجہد کی حمایت یا انسانی امداد دینے کیلئے ایل او سی پار کرنا بھارتی بیانیے کے ہاتھوں کھیلنے کے مترادف ہو گا، بھارتی بیانیہ کشمیریوں کی مقامی جدوجہد کو اسلامی دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کرتا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 13 ستمبر کو مظفرآباد میں جلسہ عام سے خطاب میں بھی کہا تھا کہ کنٹرول لائن پر جانے کے خواہاں کشمیری میری کال کا انتظار کریں۔

مزید خبریں :