09 اکتوبر ، 2019
وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک میں تعاون سے انکار کر دیا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی جمع کرائی ہے جس پر باقاعدہ کارروائی کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تحریک کو کچرا قرار دیتے ہوئے کہا اس تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی تین رکن کمیٹی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پر تحقیقات کر رہی ہے۔
کمیٹی اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا واقعی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا۔
اب وائٹ ہاؤس کی جانب سے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کو بھیجے گئے خط میں مواخذے کی تحریک کو بے بنیاد اور غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا امریکی ایوان نمائندگان کے رہنماؤں کو خط ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یورپی یونین کے لیے امریکی سفیر کو کانگریس میں مواخذے کی تحریک کے لیے پیش ہونے سے روکنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کونسل پیٹ کپولون نے امریکی ایوان نمائندگی کی اسپیکر اور صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی تحقیقات کرنے والی تین رکنی کمیٹی لکھے گئے خط میں مواخذے کی کارروائی کو بنیادی اصولوں کے منافی اور آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ڈیموکریٹس 2016 کے انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لہذا صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ امریکی عوام کی خدمت کو جاری رکھتے ہوئے غیر آئینی کارروائی میں تعاون نہیں کرے گی۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ردعمل میں خط کو برملا غلط قرار دیتے الزام عائد کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ لاقانونیت کو نارمل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ٹرمپ قانون سے بالاتر نہیں ہیں، اور ان کا بھی احتساب ہو گا۔