پاکستان
Time 09 اکتوبر ، 2019

مولانا فضل الرحمان کا اسلام آباد آنا خودکشی ہوگی: وفاقی وزیر داخلہ

1947 میں 27 اکتوبر کو بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا تو کیا مولانا اسی تاریخ پر اسلام آباد پر قبضہ کرنے آرہے ہیں؟ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ— فوٹو: فائل

وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے ایک بار پھر  اپنی توپوں رخ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی طرف موڑ دیا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے جس کے بعد سے ہی سیاسی ماحول میں گرما گرمی بڑھ گئی ہے اور وفاقی و صوبائی وزراء کی جانب سے تنقیدی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

گزشتہ روز بھی وفاقی وزیرداخلہ نے  میڈیا سے بات کرتے ہوئے آزادی مارچ  پر تنقید کی تھی اور آج ایک بار پھر انہوں نے اپنی توپوں کا رخ مولانا فضل الرحمان کی جانب موڑ دیا ہے۔

 بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا اسلام آباد آنا خود کشی ہوگی، وہ یہاں نہیں آئیں گے اور پوری امید ہے دھرنا نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 1947 میں 27  اکتوبر کو بھارت نے کشمیر پر قبضہ کیا تو کیا مولانا اسی تاریخ پر اسلام آباد پر قبضہ کرنے آرہےہیں؟ امید ہے مولانا نہرو کی صف میں کھڑا ہونا نہیں چاہیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز  بھی وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کسی کے کہنے پر کوئی ماں کا لعل اس حکومت کو نہیں گراسکتا۔

فضل الرحمان حکومت کیخلاف کیوں دھرنا دینا چاہتے ہیں؟

25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان سمیت کئی بڑے ناموں کو شکست ہوئی جس کے فوراً بعد جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی اور انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا۔

19 اگست 2019 کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) اسلام آباد میں ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کمر کے درد اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی دورے کے باعث اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں ملک کو مختلف بحرانوں سے دوچار کردیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اور حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے نتیجے میں ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے، معاشی بدحالی سے روس ٹکرے ہوگیا اور ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے، ملک میں قومی یکجہتی کا فقدان ہے، ملک کا ہر طبقہ پریشانی میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کل تک ہم سوچ رہے تھے، سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے؟ آج ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ مظفر آباد کیسے بچانا ہے؟ عمران کہتا تھا مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، موجودہ حکمران کشمیر فروش ہیں اور ان لوگوں نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے الزام عائد کیا کہ ہم عالمی سازش کا شکار ہیں اور ہمارے حکمران اس کا حصہ ہیں، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو کشمیر کو کوئی نہیں بیچ سکا لیکن میرے جانے کے بعد کشمیر کا سودا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں اتفاق کیا ہے کہ سب اکٹھے اسلام آباد آئیں گے اور رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ دے گی تاکہ جب اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو ہمارے پاس متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈ ہو۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26 اگست کو رہبر کمیٹی اور 29 اگست کو اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی کانفرنس ہوگی، اپوزیشن آج سے حکومت کے خلاف تحریک کی طرف بڑھ رہی ہے، ان حکمرانوں کو ہٹانے کیلئے قوم ہمارا ساتھ دے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لاک ڈاؤن میں عوام آئیں گے، انہیں کوئی نہیں اٹھا سکتا، ہمارے لوگ عیاشی کیلئے نہیں آئیں گے اور ہر سختی برداشت کرلیں گے۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے کھل کر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا تاہم دونوں جماعتیں مولانا کی اخلاقی حمایت کررہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت دھرنے کی سیاست اور اسلام کے نام پر سیاست کرنے کے خلاف ہیں تاہم اگر کچھ تحفظات دور ہوجائیں تو ان کی پارٹی مولانا کے دھرنے میں شامل ہوسکتی ہے۔

تاہم 8 اکتوبر کو اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں تمام اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کے 27 اکتوبر کے آزادی مارچ میں بھر پور شرکت کرنے کا فیصلہ کیا۔ 

مزید خبریں :