پاکستان
Time 10 اکتوبر ، 2019

’نواز شریف نے کہا جسے پاکستان سے پیار ہے وہ مولانا کے ساتھ ضرور جائے گا‘

کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدرنے بتایا کہ ’نوازشریف نے کہا ہے کہ جسے پاکستان سے پیار ہے،وہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ضرور جائے گا‘— فوٹو: فائل

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے ان کے خاندان کےمتعدد افراد نے ملاقات کی، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کمر درد کے باعث نہ آسکے۔

ملاقات کے بعد نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدرنے بتایا کہ ’نوازشریف نے کہا ہے کہ جسے پاکستان سے پیار ہے،وہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ضرور جائے گا‘۔

لاہورکی کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے آج ملاقات کا دن تھا۔ نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر، داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر، نواسہ جنید صفدر اور خاندان کے دیگر افراد ان سے ملاقات کیلئے آئے۔

ڈاکٹر عدنان بھی جیل پہنچے مگر مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کمر کا درد بڑھ جانے کے باعث نہ آسکے۔

شہبازشریف نے گزشتہ روز کے مسلم لیگ ن کے اجلاس کی سفارشات کی حتمی منظوری کیلئے نواز شریف سے اہم ملاقات کرنا تھی۔

کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ شہباز شریف اگر صحت کی وجہ سے مولا نافضل الرحمان کے دھرنے میں نہ بھی جاسکے تو وہ لاہور میں ویلکم ضرور کریں گے۔

محمد صفدر کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کشمیر اور ووٹ کو عزت دو کی آزادی ہے، نوازشریف نے کہا ہے کہ جسے پاکستان سے پیار ہے وہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ضرور جائے گا۔

محمدصفدر نےکہا کہ عمران خان کہیں نظر نہیں آرہے، عوام الیکشن کی تیاری کریں ،پہلا پرچہ لیک ہوگیا تھا، اب نئے پرچے کی تیاری کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز  مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کے حوالے سے اپنی سفارشات تیار کرلی تھیں جن کی منظوری پارٹی قائد نواز شریف نے دینی ہے۔

گزشتہ روز کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت بھی اجلاس ہوا تھا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورت حال پرغورکیا گیا۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول نے کہا تھا کہ نالائق، نااہل حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، ہم چاہتے ہیں ملک میں معاشی انصاف ہو۔

بلاول نے اس موقع پر اعلان کیا کہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے، ہم فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے عہدیدار آزادی مارچ میں تعاون اوران کا استقبال کریں گے۔

 پیپلز پارٹی شروع سے کہہ رہی ہے کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی اخلاقی حمایت کرتی ہے تاہم واضح طور پر ابھی تک یہ نہیں کہا گیا کہ آیا پیپلز پارٹی خود اس مارچ کا حصہ ہوگی یا نہیں۔

فضل الرحمان حکومت کیخلاف کیوں دھرنا دینا چاہتے ہیں؟

25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مولانا فضل الرحمان سمیت کئی بڑے ناموں کو شکست ہوئی جس کے فوراً بعد جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی اور انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا۔

19 اگست 2019 کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) اسلام آباد میں ہوئی جس میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین شریک ہوئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کمر کے درد اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی دورے کے باعث اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حزب اختلاف کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں ملک کو مختلف بحرانوں سے دوچار کردیا گیا ہے، اس وقت پاکستان کی سلامتی کو خطرہ ہے اور حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے نتیجے میں ملک کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے، معاشی بدحالی سے روس ٹکرے ہوگیا اور ہمیں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے، ملک میں قومی یکجہتی کا فقدان ہے، ملک کا ہر طبقہ پریشانی میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کل تک ہم سوچ رہے تھے، سری نگر کیسے حاصل کرنا ہے؟ آج ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ مظفر آباد کیسے بچانا ہے؟ عمران کہتا تھا مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا، موجودہ حکمران کشمیر فروش ہیں اور ان لوگوں نے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے الزام عائد کیا کہ ہم عالمی سازش کا شکار ہیں اور ہمارے حکمران اس کا حصہ ہیں، جب تک میں کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہا تو کشمیر کو کوئی نہیں بیچ سکا لیکن میرے جانے کے بعد کشمیر کا سودا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں اتفاق کیا ہے کہ سب اکٹھے اسلام آباد آئیں گے اور رہبر کمیٹی ایک ہفتے میں چارٹر آف ڈیمانڈ دے گی تاکہ جب اسلام آباد کی طرف آئیں گے تو ہمارے پاس متفقہ چارٹر آف ڈیمانڈ ہو۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26 اگست کو رہبر کمیٹی اور 29 اگست کو اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی کانفرنس ہوگی، اپوزیشن آج سے حکومت کے خلاف تحریک کی طرف بڑھ رہی ہے، ان حکمرانوں کو ہٹانے کیلئے قوم ہمارا ساتھ دے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے لاک ڈاؤن میں عوام آئیں گے، انہیں کوئی نہیں اٹھا سکتا، ہمارے لوگ عیاشی کیلئے نہیں آئیں گے اور ہر سختی برداشت کرلیں گے۔

مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے کھل کر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا تاہم دونوں جماعتیں مولانا کی اخلاقی حمایت کررہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت دھرنے کی سیاست اور اسلام کے نام پر سیاست کرنے کے خلاف ہیں تاہم اگر کچھ تحفظات دور ہوجائیں تو ان کی پارٹی مولانا کے دھرنے میں شامل ہوسکتی ہے۔

مزید خبریں :