Time 10 اکتوبر ، 2019
دنیا

36 لاکھ شامی مہاجرین کو یورپ بھیج دوں گا، طیب اردوان کا انتباہ

یہ لوگ مخلص نہیں، صرف باتیں بناتے ہیں جبکہ ہم ایکشن لیتے ہیں، ہم میں اور ان میں یہی فرق ہے، ترک صدر— فوٹو: فائل

ترک صدر رجب طیب اردوان شام میں فوجی کارروائی کی مخالفت کرنے والے ممالک پر برس پڑے۔

ترکی کی جانب سے شام کے سرحدی علاقے میں فوجی کارروائی کا آج دوسرا دن ہے۔ بہت سے ممالک نے اس کارروائی پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے ترکی پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے پہلے سے غیر مستحکم مشرق وسطیٰ مزید خطرات سے دوچار ہوجائےگا۔ مخالفت کرنے والوں میں یورپی یونین ، سعودی عرب، ایران اور مصر جیسے ممالک شامل ہیں۔

تاہم ترک صدر نے تمام ناقدین کو دو ٹوک جواب دے دیا ہے۔ ترک صدر نے کہا کہ ’وہ جو ترکی کے اقدام پر اعتراض کررہے ہیں وہ خود مخلص نہیں‘۔

ترک صدر نے یورپی یونین کو خبردار کیا کہ اگر یورپی ممالک نے شام میں ترک کارروائی کو حملہ قرار دیا تو وہ اپنے ملک میں موجود 36 لاکھ شامی مہاجرین کو یورپ بھیج دیں گے۔

اردوان نے خبردار کیا کہ ترکی دروازے کھول دے گا اور 36 لاکھ مہاجرین کو یورپ کی جانب بھیج دے گا۔

ترک صدر نے مصر اور دیگر ممالک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ لوگ مخلص نہیں، صرف باتیں بناتے ہیں جبکہ ہم ایکشن لیتے ہیں، ہم میں اور ان میں یہی فرق ہے‘۔

اردوان نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے حوالے سے کہا کہ سیسی ترکی کی مذمت کیسے کرسکتے ہیں کیوں کہ ان کے دور میں تو مصر میں جمہوریت کا قتل ہوا۔

خیال رہے کہ ترکی نے 9 اکتوبر سے شام میں کُرد ملیشیا کے خلاف زمینی اور فضائی کارروائیاں شروع کیں، ترک افواج کی بمباری کے دوران اب تک شامی کُرد ملیشیا کے 16 ارکان ہلاک ہوگئے۔

ترکی کی جانب سے شام کے شمال مشرقی سرحدی علاقے راس العین میں کُرد ملیشیا کے 181 ٹھکانوں پر بمباری کی گئی جس کے دوران کُرد ملیشیا کے 16 ارکان کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

واضح رہے کہ ترکی اپنی سرحد سے متصل شام کے شمالی علاقے کو محفوظ بنا کر ترکی میں موجود کم و بیش 20 لاکھ شامی مہاجرین کو وہاں ٹہرانا چاہتا ہے۔

اس علاقے میں موجود شامی کرد ملیشیا (وائے پی جی) ’جسے امریکی حمایت بھی حاصل رہی ہے‘ کو انقرہ دہشت گرد گروہ قرار دیتا ہے اور اسے ترکی کے علیحدگی پسند اسیر کرد رہنما عبداللہ اوجلان کی سیاسی جماعت کردش ورکر ز پارٹی کا عسکری ونگ قرار دیتا ہے۔

مزید خبریں :