11 اکتوبر ، 2019
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
ترجمان امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق فلوریڈا سے 2 غیر ملکی تاجر گرفتار کیے گئے ہیں جن پر امریکی انتخابی مہم کے اخراجات سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دونوں گرفتار افراد نے اوباما دور میں نائب صدر رہنے والے جوبائیڈن کے کیس میں امریکی صدر کے وکیل روڈی گیولیانی اور یوکرینی پراسیکیوٹرز کی ملاقات کرانے میں معاونت کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2020 میں اپنے ممکنہ صدارتی حریف جوبائیڈن کے خلاف تحقیقات کیلئے یوکرین پر دباؤ ڈالا اور بصورت دیگر یوکرین کی فوجی امداد روکنے کی بھی دھمکی دی۔
سابق امریکی نائب صدر جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن یوکرین میں توانائی کے شعبے سے منسلک ہیں اور ٹرمپ چاہتے تھے کہ تحقیقات شروع کرواکر آئندہ الیکشن میں اُن کے ممکنہ حریف کو کمزور کیا جاسکے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی نے سیاسی مخالفین کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کیلئے دوسرے ملک پر دباؤ ڈالنے کے الزام میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پیش کررکھی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی تین رکن کمیٹی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک پر تحقیقات کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ پہلے ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر بھی ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کی مخالفت کی جا رہی تھی لیکن ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کو ایک یا زائد ٹیلی فون کالز کے انکشاف کے بعد ڈیموکریٹ قیادت اس معاملے پر متفق ہوگئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اگر صدر ٹرمپ کے خلاف کارروائی آگے بڑھتی ہے اور امریکی ایوان نمائندگان جہاں ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے ان کے خلاف ووٹ دیتی ہے تو ایسی صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کے تیسرے صدر ہوں گے جن کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہو گی۔
امریکا کی تاریخ میں آج تک صرف دو صدور کا مواخذہ ہوا ہے، مواخذے کا سامنا کرنے والے پہلے صدر اینڈریو جانسن تھے جنہیں 1868 میں اپنے خلاف تحریک کا سامنا کرنا پڑا تھا جب کہ 1998 میں بل کلنٹن کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب ہوئی تھی۔
رچرڈ نکسن نے 1974 میں اپنے خلاف مواخذے کی تحریک پیش ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔
سینیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلکن جماعت اکثریت میں ہے اور ٹرمپ کو صدارت سے ہٹانے سے بچانے کیلئے ان کی جماعت مضبوط پوزیشن میں ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ تاحال افشا ہونے والی ٹیلی فون کالز کی تفصیلات کانگریس میں پیش کرنے کو مسترد کر رہی ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مواخذے کی تحریک کو کچرا قرار دیا ہے۔