پاکستان
Time 11 اکتوبر ، 2019

عمران فاروق قتل: شواہد عدالت میں پیش، برطانوی گواہان طلب

فائل فوٹو

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی گواہوں کو طلب کرلیا۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی، اس موقع پر برطانوی حکومت سے حاصل شواہد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا اور ‏عمران فاروق قتل سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج،آلہ قتل اور فرانزک رپورٹس عدالت میں جمع کرائی گئیں۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے عدالت میں کہا کہ تین گواہان ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر جب کہ 20 ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرائیں گے جس پر عدالت نے تین برطانوی گواہان کو ذاتی حیثیت میں بیان قلمبند کروانے کے لیے طلب کر لیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ میٹرو پولیٹن پولیس لندن کے تین افسران 6 نومبر کو عدالت میں پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرائیں۔

عمران فاروق قتل کیس میں مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ، ریکوری میمو اور انویسٹی گیشن افسر سمیت 23 گواہوں کے بیانات بھی برطانوی شواہد میں شامل ہیں جب کہ ضمنی چالان کے مطابق 23 برطانوی گواہان بیان قلمبند کروائیں گے۔

عمران فاروق قتل کیس

50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے، انہوں نے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا تھا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی موت چاقو کے حملے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔

مزید خبریں :