15 اکتوبر ، 2019
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز نے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی کو گرفتار کرلیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے خلاف سری نگر میں متعدد خواتین احتجاجی مظاہرہ کررہی تھیں کہ اس دوران بھارتی فورسز نے کئی خواتین کو گرفتار کرلیا جن میں سابق وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے سابق جسٹس بشیر احمد خان کی اہلیہ کو بھی گرفتار کرلیا جب کہ دیگر گرفتار کی جانے والی خواتین میں معروف علمی شخصیات بھی شامل ہیں۔
گرفتار کی جانے والی سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن ثریا عبداللہ کا کہنا تھا کہ 5 اگست سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد ہم گھروں میں قید ہیں، یہ ایک ایسا زبردستی کا رشتہ ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سری نگر میں احتجاج کرنے والی ان خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جہاں انہوں نے لال چوک پر جیسے ہی احتجاج شروع کیا تو پولیس کی بھاری نفری نے کئی خواتین کو حراست میں لے لیا اور انہیں قریبی پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز ہی قابض بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی میں 72 روز سے بند موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال کی ہے تاہم وادی میں اب تک انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے۔
کشمیر کی صورتحال کا پس منظر
بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔
بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔
آرٹیکل 370 کیا ہے؟
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔
آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔
بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔
بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
مقبوضہ وادی میں 73 روز سے کرفیو نافذ ہے جس کے باعث اشیائے خوردونوش کی شدید قلت ہے جب کہ مریضوں کے لیے ادویات بھی ناپید ہوچکی ہیں، ریاستی جبر و تشدد کے نتیجے میں متعدد کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جب کہ کشمیر میں حریت قیادت سمیت بھارت کے حامی رہنما محموبہ مفتی اور فاروق عبداللہ بھی نظر بند ہیں۔