پاکستان
Time 03 اکتوبر ، 2019

کشمیر کا مسئلہ ٹی ٹوئنٹی نہیں ٹیسٹ میچ ہے، شاہ محمود


سرمایہ کاری کیلئے  امن و استحکام ضروری ہے اور ہمیں 7 سے 8 فیصد سالانہ ترقی حاصل کرنی ہے ،شاہ محمود قریشی — فوٹو: فائل

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ٹی20 نہیں ٹیسٹ میچ ہے، ہمیں معیشت کمزور ہونے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے 3 دہائیوں میں 8 فیصد سالانہ معیشت کو بڑھایا، اب وہ ایک بڑی منڈی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کیلئے امن و استحکام ضروری ہے جب کہ ہمیں 7 سے 8 فیصد سالانہ ترقی حاصل کرنی ہے لیکن  ایک طبقہ ہمارے ملک میں امن و استحکام نہیں چاہتا اور ہمیں الجھائے رکھنا چاہتا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں معیشت کمزور ہونے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے، ہم بھٹک گئے توتاریخ گواہ ہے ملک ٹوٹتے ہیں اور نقشے بدلتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں 7 دن میں 120 نشستیں عالمی رہنماؤں کے ساتھ کیں، غیرملکی میڈیا کا بیانیہ بدل چکا ہے، اب پاکستان کے حق میں بات کی جارہی ہے، کسی انسانی حقوق کی تنظیم نے بھارت کی ہاں میں ہاں نہیں ملائی۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر سے رشتے کا سبق صوفیاء نے دیا، جب جرمنی ایک ہو سکتاہے تو کشمیر کیوں نہیں ہوسکتا۔

کوشش ہے افغان امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوں، شاہ محمود

افغان طالبان کے وفد کی پاکستان آمد اور امریکا سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ افغان امن مذاکرات دوبارہ شروع ہوں۔

 ان کا کہنا تھا کہ آج بھی 27 لاکھ افغان باشندے پاکستان کے مہمان ہیں، کب تک افغانوں کو سنبھالیں گے، خطے میں امن کیلئے اور روزگار کیلئے ضروری ہے کہ افغان باشندوں کامسئلہ حل کیا جائے۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم امہ کو یکجا کریں ، ترکی ملائیشیا اور پاکستان نے ملکر فیصلہ کیا ہے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ہم تینوں ممالک مل کر اسلاموفوبیا کے خلاف انگریزی چینل لائیں گے۔ یہ چینل اسلام کی تاریخ اور اسلام کے ہیروز کو اجاگر کرے گا۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں دنیا کے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا اور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے دنیا کو خبردار بھی کیا کہ اگر دو جوہری ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو پھر اس کے اثرات دنیا بھر میں پھیلیں گے۔

مزید خبریں :