15 اکتوبر ، 2019
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی دی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست ہریانہ کے ضلع چرخی دادری میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں کے پانی کا ایک ایک قطرہ استعمال کرنا چاہتا ہے۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ پانی بھارت کے کسان استعمال کریں اور اس کے لیے کام شروع کیا جاچکا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 70 سالوں سے وہ دریا جن پر بھارت اور اس کے کسانوں کا حق ہے پاکستان کی جانب بہہ رہے ہیں لیکن اب مزید ایسا نہیں ہوگا۔
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ان دریاؤں پر ہریانہ، راجستھان اور ملک کے دیگر علاقوں کا حق ہے اس لیے یہ پانی روکنے کے لیے اقدامات جاری ہیں اور میں یہ کرکے رہوں گا۔
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف مسلسل آبی جارحیت اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے اور دریاؤں کی تقسیم کے حوالے سے ہونے والے سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی جانب سے مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا مسئلہ 1948 میں ہی اس وقت شروع ہوگیا تھا جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا تھا۔ دونوں ملک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہد ہ طے پایا ۔
اس معاہدےکے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طورپر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ ،جہلم اور چناب سے سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہےجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی،بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔
چوں کہ مغربی دریاؤں میں کئی کا منبع بھارت اور مقبوضہ کشمیرمیں تھا اس لئے بھارت کو 3 اعشاریہ 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنےاور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی لیکن بھارت نے معاہدے کی اس شق کو پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کیلئے استعمال کرنا شروع کردیا اور مقبوضہ علاقوں سے گزرنے والے دریاؤں میں یعنی سندھ ، چناب اور جہلم پر 15 سے زائد ڈیم بنا چکا ہے جبکہ مزید 45 سے 61 ڈیمز بنانے کی تیاری کررہا ہے۔
دوسری جانب بھارت پاکستان کو دباؤ میں لانے کیلئے کئی بار سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی بھی دے چکا ہے جبکہ دریاؤں کا رخ موڑنے کا اعلان بھی کرتا نظر آتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پاکستان کو خشک سالی کی جانب دھکیل سکتی ہے جب کہ بھارت کا یہ اقدام جنوبی ایشیاء میں جوہری جنگ کا باعث بھی بن سکتا ہے۔