دنیا
Time 16 اکتوبر ، 2019

بھارتی سپریم کورٹ میں بابری مسجد کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

سماعت کے آخری روز مسلمانوں کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون نے ہندو فریق کی جانب سے پیش کیے گئے نقشے کو مسترد کرتے ہوئے پھاڑ دیا— فوٹو:فائل 

بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں بابری مسجد کیس کی سماعت چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔ 

سپریم کورٹ میں 40 روز سے جاری بابری مسجد کیس کی سماعت آج مکمل ہوئی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیاگیا جبکہ عدالت نے فریقین کو مزید دلائل جمع کرانے کیلئے 3 دن کی مہلت بھی دی ہے۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ستمبر 2010 کے فیصلے کے خلاف دائر 14 اپیلوں پر سماعت کی جس میں سنّی وقف بورڈ، نرموہی اکھاڑہ اور رام لالہ کے درمیان ایودھیا میں 2.77 ایکڑ متنازع زمین کو برابر تقسیم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

سماعت کے آخری روز مسلمانوں کی جانب سے سینیئر ایڈوکیٹ راجیو دھون نے ہندو فریق کی جانب سے پیش کیے گئے نقشے کو مسترد کرتے ہوئے پھاڑ دیا جس کے بعد عدالت میں فریقین کے درمیان گرما گرمی بھی ہوئی تاہم ہندو فریق کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگئی 17 نومبر کو ریٹائر ہورہے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے قبل ہی بھارت کی اعلیٰ عدالت فیصلہ سنادے گی۔

اُدھر بابری مسجد کیس کے فیصلے سے قبل ہی سیکیورٹی یقینی بنانے اور حالات قابو میں رکھنے کیلئے ضلع ایودھیا میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ ضلع بھر میں 10 دسمبر تک 4 یا 4 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد ہے۔ 

بابری مسجد کا پس منظر

1528 میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہیں کہ اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا۔

برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کیلئے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔

1992 میں ہندو انتہا پسند پورے بھارت سے ایودھیا میں جمع ہوئے اور ہزاروں سیکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں 6 دسمبر کو سولہویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا۔

حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیے، جس کے بعد معاملے کے حل کیلئے کئی مذاکراتی دور ہوئے لیکن آج تک کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔

مزید خبریں :