18 اکتوبر ، 2019
پیرس: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو آئندہ سال گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے صدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی موجودہ حکومت نے مثبت اقدامات کیے ہیں اس لیے پاکستان کا نام فی الحال گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔
ایف اے ٹی ایف صدر کے مطابق پاکستان کو مزید اور تیز اقدامات کرنے ہوں گے۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستانی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ معاملات مزید بہتر کرنے کے لیے پاکستان کو فروری 2020 تک کا وقت دیا گیا ہے۔
واضح رہےکہ ایف اے ٹی ایف کے جائزہ اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر کی قیادت میں پاکستان کا 5 رکنی وفد شریک ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کیے جانے کی کئی کوششیں کی گئیں تاہم پاکستان کے مثبت اقدامات کی وجہ سے یہ بات پہلے ہی واضح ہوچکی تھی کہ پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا کوئی امکان نہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔
تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔
عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔