19 اکتوبر ، 2019
لاہور کے محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج میں انگریزی کے لیکچرار محمد افضل نے جنسی ہراسگی کے جھوٹے الزام اور پھر انکوائری کمیٹی سے کلیئر ہونے کے بعد تحریری رپورٹ نہ ملنے پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔
ایم اے او کالج کے ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایک طالبہ نے لیکچرار محمد افضل پر جنسی ہراسگی کا الزام لگایا تھا جس کی انکوائری شعبہ فزکس کی پروفیسر عالیہ کو سونپی گئی جس میں وہ بے گناہ قرار دیے گئے۔
تاہم کالج کی جانب سے انہیں بریت کی تحریری رپورٹ فراہم نہ کی گئی اور وہ اس دوران اس کا مطالبہ کرتے رہے۔
محمد افضل نے 8 اکتوبر کو پروفیسر عالیہ کے نام خط میں لکھا کہ بریت کا تحریری ثبوت نہ ملنے کی وجہ سے وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں جب کہ اِس ہراسگی الزام کا سن کر ان کی والدہ ناراض اور اہلیہ چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔
اپنے خط میں محمد افضل نے پروفیسر عالیہ سے درخواست کی کہ وہ انکوائری کو دوبارہ کھولیں اور انتظامیہ سے کہیں کہ ایک پروفیسر پر جھوٹے الزامات لگانے والی طالبہ کو خارج کریں۔ انہوں نے لکھا کہ یہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے وہ مذکورہ الزامات سے کلیئر ہو سکتے ہیں۔
اِس خط کے اگلے روز ہی لیکچرار محمد افضل نے خود کشی کر لی۔
ایم اے او کالج کے پرنسپل فرحان عبادت کا کہنا ہے کہ خط لکھنے اور خود کشی میں ایک دن کا وقفہ ہے، ایک یا 2 دن مل جاتے تو تحریری جواب دے دینا تھا۔
اُدھر تھانہ فیکٹری ایریا پولیس کے مطابق ورثاء نے لکھ کر دیا ہے کہ وہ کسی قسم کی کارروائی نہیں چاہتے جس پر لاش ان کے سپرد کردی تھی۔
لیکچرار محمد افضال کے انکوائری کمیٹی کی سربراہ کو لکھا گیا خط اور ان کی آخری تحریر جس میں انہوں نے کہا کہ ’اپنا معاملہ اللہ کی عدالت میں چھوڑ رہا ہوں‘ سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔
اس واقعے کے بعد سے سوشل میڈیا پر می ٹو مہم (MeToo#) کے غلط استعمال پر تنقید کی جاری ہے۔