Time 19 اکتوبر ، 2019
پاکستان

وزیراعظم گالیاں نکالیں اور وزراء مذاکرات کا جھانسہ دیں، یہ ممکن نہیں: احسن اقبال

حکومتی پیش کش بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کے مترادف ہے: جنرل سیکریٹری احسن اقبال کا حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے پیش کش پر ردعمل— فوٹو:فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومتی ٹیم کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

حکومت کی جانب سے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی بنائی گئی ہے جس نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دی ہے تاہم اب مسلم لیگ (ن) نے اس پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔ 

ن لیگ کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کا حکومتی پیشکش پر ردعمل میں کہنا تھا کہ وزیر اعظم گالیاں نکالیں اور وزراء مذاکرات کا جھانسہ دیں، یہ ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی پیشکش بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کے مترادف ہے، احتجاج عوام کا آئینی، قانونی اور جمہوری حق ہے، خود دھرنے دینے والے کیسے اعتراض کر سکتے ہیں؟ 

احسن اقبال کے مطابق 126 دن کے دھرنے میں اسکول بند رہے اور چینی صدر کا دورہ نہ ہوسکا، اب حکومت کو بچوں کی تعلیم کا خیال آ رہا ہے؟

یہ کچھ بھی کر لیں کٹھ پتلی حکومت نہیں بچے گی، مولا بخش چانڈیو

پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ حکومتی وزراء  آزادی مارچ سے خوفزدہ ہیں، یہ کچھ بھی کر لیں کٹھ پتلی حکومت نہیں بچے گی۔

یاد رہے کہ مذاکراتی کمیٹی وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تشکیل دی گئی ہے جو کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرے گی۔

مذاکراتی کمیٹی میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ، اسد عمر ، وفاقی وزیر شفقت محمود اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری سمیت مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی بھی شامل ہیں۔

تاہم مولانا فضل الرحمان کا دو ٹوک مؤقف ہے کہ اگر کسی نے مذکرات کیلئے آنا ہے تو وزیراعظم کا استعفیٰ ساتھ لے کر آئے۔

مزید خبریں :