Time 19 اکتوبر ، 2019
دنیا

ناگا لینڈ کی حسینہ نے مقابلہ حسن میں مودی کو آئینہ دکھادیا

حاضر جواب حسینہ مقابلہ حسن تو نہ جیت سکیں البتہ لاکھوں افراد کے دل جیت لیے— فوٹو: سوشل میڈیا

بھارتی ریاست ناگا لینڈ میں مقابلہ حسن میں شریک حسینہ کی حاضر جوابی اور بے باکی سے ہال میں قہقہے گونج اٹھے۔

بھارت کی شمال مشرقی شورش زدہ ریاست ناگا لینڈ کے دارالحکومت کوہیما میں مس کوہیما 2019 کا مقابلہ جاری تھا کہ سوال و جواب کے مرحلے میں ایک حسینہ کی حاضر جوابی اور بے باکی نے سب کو حیران کردیا۔

مقابلے کے دوران وکونو سکو نامی ایک حسینہ سے جب جج نے پوچھا کہ اگر آپ کی ’وزیر اعظم مودی سے ملاقات ہوئی تو انہیں کیا کہیں گی؟ اس پر حسینہ کا فوری طور پر کہنا تھا کہ میں ان سے کہوں کی کہ وہ گائے کے بجائے خواتین کے مسائل پر  توجہ دیں‘۔

وکونو سکو  کے جواب پر ہال قہقہوں سے گونج اٹھا اور حاضرین نے بھر پور انداز میں تالیاں بجا کر  نریندر مودی اور بھارت کی پالیسیوں سے متعلق اپنے جذبات کا اظہار کیا۔

حاضر جواب حسینہ مقابلہ حسن تو نہ جیت سکیں البتہ کروڑوں افراد کے دل جیت لیے۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

  سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے حسینہ کی بے باکی کی خوب تعریف کی جارہی ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ وکونو سکو نے سب کے دل جیت لیے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد سے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر زندگی تنگ کردی گئی ہے اور گاؤ رکھشا کے نام پر متعدد مسلمانوں کو سر عام قتل کیا جاچکا ہے۔

ایسے واقعات کے خلاف آواز اٹھانے والی بھارتی شخصیات کو بھی انتہاپسند ہندوؤں کی جانب سے دھمکیوں کا سامنا ہے جب کہ بی جے پی حکومت میں ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز پر ریاست بہار کے ضلع مظفر پور میں 50 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں بالی وڈ کے علاوہ دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات شامل تھیں۔

ان افراد  قصور یہ تھا کہ انہوں نے  نریندر مودی کو ایک خط لکھا جس میں بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں روکنے کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ناگا لینڈ کی حسینہ نے سر عام بے خوفی کے ساتھ بھارت میں گائے کے مسئلے پر  آواز اٹھانے کے ساتھ ساتھ خواتین کے مسائل کی بھی نشاندہی کی ہے۔

وکونو سکو (دائیں سے پہلے ) مقابلہ حسن کی رنز اپ رہیں،فوٹو: سوشل میڈیا

واضح رہے کہ ناگا لینڈ بھارت کے شمال مشرق میں واقع ایک انتہائی خوبصورت پہاڑی خطہ ہے اور یہاں کے لوگ قدیم قبائلی رسم و رواج کے مطابق اپنی زندگیاں گزارتے ہیں۔

88 فیصد سے زائد غیر ہندوآبادی رکھنے والی ریاست کی 99 فیصد سے زائد عوام نے  1951 میں بھارت سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا لیکن اس کے باوجود بھارت نے وہاں اپنی فوج کو بھیج کر قبضہ کر لیا۔

بھارت کے غاصبانہ قبضے کے بعد سے بھارتی فوج اور ناگا باغیوں کے ساتھ جھڑپوں میں گزشتہ 60 برسوں میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رواں سال 14 اگست کو ناگا لینڈ نے بھارت سے آزادی کا اعلان کرتے ہوئے 14 اگست اپنے 73 ویں یوم آزادی کے طور پر منایا تھا۔

ناگا لینڈ میں یوم آزادی کے حوالے سے باقاعدہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ناگا لینڈ کا قومی پرچم اور قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا۔

مزید خبریں :