21 اکتوبر ، 2019
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلیا کے خلاف ٹی 20 اور ٹیسٹ سیریز کے لیے ٹیم کا اعلان کر دیا ہے۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے ٹیم کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے ٹیم میں ایسے سرپرائز پیکج رکھنے کی کوشش کی ہے جن کے ذریعے آسٹریلیا کو چیلنج کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم کا انتخاب حالیہ ڈومیسٹک میچوں میں ٹیموں کے ساتھ موجود کوچز اور سلیکٹرز کے ساتھ بات چیت کے بعد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یقین ہے کہ جس ٹیم کو منتخب کیا ہے وہ آسٹریلیا میں بہتر کارکردگی دکھائے گی۔
دورہ آسٹریلیا کے لیے سرفراز احمد کو دونوں ٹیموں سے ڈراپ کیا گیا ہے جب کہ محمد حفیظ اور شعیب ملک بھی سلیکٹرز کو متاثر نہیں کر سکے۔
سلیکٹرز نے نوجوان فاسٹ بولر موسی خان دونوں فارمیٹ کے لیے اور فاسٹ بولر نسیم شاہ، اسپنر کاشف بھٹی اور اوپنر عابد علی کو ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل کیا ہے۔
جارح مزاج مڈل آرڈر بیٹسمین خوشدل شاہ اور لیگ اسپنر عثمان قادر کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں منتخب کر لیا گیا جب کہ فاسٹ بولر محمد عرفان کی 3 سال بعد ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
آل راؤنڈر حسن علی بھی سلیکٹرز کو متاثر نہ کر سکے اور ٹیموں میں جگہ بنانے میں ناکام ہوگئے۔
ٹی 20:
3 ٹی ٹونٹی میچز کے لیے 16 رکنی قومی ٹیم میں: بابر اعظم (کپتان)، آصف علی، فخر زمان، حارث سہیل، افتخار احمد، عماد وسیم، امام الحق، خوش دل شاہ، محمد عامر، محمد حسنین، محمد عرفان، محمد رضوان (وکٹ کیپر)، موسیٰ خان، شاداب خان، عثمان قادر اور وہاب ریاض شامل ہیں۔
ٹیسٹ:
آسٹریلیا کے خلاف 2 ٹیسٹ میچوں کے لیے 16 رکنی قومی ٹیسٹ ٹیم میں، اظہر علی(کپتان)، عابد علی، اسد شفیق، بابر اعظم، حارث سہیل، امام الحق، عمران خان سینئر، افتخار احمد، کاشف بھٹی، محمد عباس، محمد رضوان (وکٹ کیپر)، موسی خان، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، شان مسعود اور یاسر شاہ شامل ہیں۔
مصباح الحق نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تک ہمارے پاس کمبی نیشن بنانے کا وقت ہے، اسی لیے حکمت عملی یہ بنائی ہے کہ اچھی کرکٹ کھیلیں۔
انہوں نے کہا کہ امام الحق کی ٹی ٹوئنٹی میں شمولیت کی وجہ ان کی ڈومیسٹک پرفارمنس ہے،ساتھ فخر زمان کو رکھا ہے اور اس کی جوڑی بابر کے ساتھ رکھی ہے۔
مصباح نے کہا کہ منتخب کھلاڑیوں نے ڈومیسٹک میں بھی اچھا پرفارم کیا ہے ،عثمان قادر کو شاداب خان کے بیک اپ کے طور پر لائے ہیں
فکسنگ اسکینڈل میں سزا پوری کرنے کے بعد واپس آنے والے شرجیل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بورڈ کے کسی بھی فیصلے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ، شرجیل کو ابھی کلب کرکٹ کھیلنے کی اجازت ملی ہے ۔
کوچ مصباح الحق نے ٹیم کے اعلان سے قبل ہی سرفراز کو کپتانی سے ہٹائے جانے پر میڈیا رپورٹس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سرفراز کے حوالے سے ان کی پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) وسیم خان کے ساتھ تفصیلی بات ہوئی مگر آئینی طور پر حتمی فیصلہ چیئرمین بورڈ کو ہی کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین نے جو فیصلہ کیا ہے وہ سرفراز کی کارکردگی اور ان پر موجود دباؤ کے باعث کیا۔
انہوں نے کہا کہ سرفراز کی پاکستان کے لیے خدمات کے وہ معترف ہیں لیکن جو بھی فیصلہ کیا گیا وہ ان کی فارم کو دیکھتے ہوئے کیا گیا۔
مصباح نے کہا کہ سرفراز ڈومیسٹک کرکٹ کھیلیں اور جیسے ہی فارم بحال ہو گی تو ان کے لیے واپسی کے دروازے کھلے ہیں۔