پاکستان
Time 21 اکتوبر ، 2019

جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کالعدم قرار

وزارت داخلہ کی 3 صفحات پر مبنی سمری 18 اکتوبر کو کابینہ ارکان کو بھیجی گئی تھی جس کی منظوری وفاقی وزراء نے سرکولیشن پر دی— فوٹو:فائل 

وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کی سفارش کی منظوری دے دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی 3 صفحات پر مبنی سمری 18 اکتوبر کو کابینہ ارکان کو بھیجی گئی تھی، جس کی منظوری اب وفاقی کابینہ نے سرکولیشن پر دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ صوبائی سطح پر انصارالاسلام کو کالعدم قرار دینےکا فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیا جائے گا جبکہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے بارے میں وزارت داخلہ کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

قبل ازیں وزارت داخلہ کی جانب سے انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کیلئے وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا تھا کہ جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم لٹھ بردار ہے اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا، قانون میں کسی قسم کی مسلح ملیشیا کی اجازت نہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی میں شامل تنظیم پارٹی منشور کی شق نمبر 26 کے تحت الیکشن کمیشن میں بھی رجسٹرڈ ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل جے یو آئی (ف) کے باوردی محافظ دستے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا گیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان محافظ دستے سے سلامی لے رہے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جے یو آئی ف کے محافظ دستے کے خلاف کارروائی کا اعلان بھی کیا تھا۔

یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو روکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینرز پہنچادیے ہیں اور پُل کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے، پل پر کنٹینرز لگانے کا کام جاری ہے تاہم ٹریفک کیلئے ابھی ایک لین کھلی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی اٹک پل کو مکمل بند کردیا جائے گا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے پیش نظر پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ بھی بند کیے جانے کا امکان ہے۔

اُدھر وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے جنہیں ٹھہرانے کیلئے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد اور کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن پر مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔

مزید خبریں :