Time 21 اکتوبر ، 2019
پاکستان

آزادی مارچ میں رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی: رہبر کمیٹی کا حکومت کو انتباہ

حکومت سے مذاکرات پارٹیاں انفرادی نہیں کریں گی بلکہ رہبرکمیٹی کرے گی: اجلاس میں فیصلہ  — فوٹو: فائل 

حزب اختلاف کی 9 جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے آزادی مارچ میں رکاوٹیں ڈالنے پر حکومت کو متنبہ کردیا۔

گزشتہ روز حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن و چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما عبدالغفور حیدری سے رابطہ کیا تھا تاہم بعد ازاں جے یو آئی (ف) نے مذاکرات سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ رہبر کمیٹی کی صوابدید ہوگا۔

اس حوالے سے رہبر کمیٹی کا اجلاس جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما و کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی کی زیرصدارت ہوا جس میں حکومت سے مذاکرات اور ملکی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ  پارٹیاں انفرادی سطح پر نہیں کریں گی بلکہ رہبرکمیٹی کرے گی لہٰذا حکومتی کمیٹی رابطہ کرے تو کسی پارٹی سے انفرادی رابطہ نہ کرے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ رابطے کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے لیکن حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے، اس کی سنجیدگی کا واضح ثبوت وزیراعظم کے بیانات ہیں جن میں وہ ایک طرف کمیٹی بناتے ہیں اور پھر گالیاں دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کے انعقاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پر امن احتجاج آئینی و قانونی حق ہے، یقین دلاتے ہیں کہ ہمارا مارچ پر امن رہے گا، حکومت ہمارے مارچ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے لہٰذا انتظامیہ کو تنبیہ کرتا ہوں کہ مارچ میں مزاحمت برداشت نہیں کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، ملک کے ساتھ یکجتی ہے اور ہم یکسو ہیں کہ کسی کو ملک کی طرف میلی آنکھ سے بھی نہیں دیکھنے دیں گے۔

اکرم درانی نے بلوچستان یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہاسٹل کے کمروں اور باتھ رومز میں خفیہ کیمرےنصب کیے گئے تھے۔

یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن کی جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو روکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینرز پہنچادیے ہیں اور پُل کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے، پل پر کنٹینرز لگانے کا کام جاری ہے تاہم ٹریفک کیلئے ابھی ایک لین کھلی ہے۔

پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی اٹک پل کو مکمل بند کردیا جائے گا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے پیش نظر پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ بھی بند کیے جانے کا امکان ہے۔

اُدھر وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے جنہیں ٹھہرانے کیلئے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

اسلام آباد اور کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن پر مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ 

مزید خبریں :