22 اکتوبر ، 2019
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو پاکستان کو معاشی طورپر مضبوط نہیں دیکھ سکتے وہ ملک کے خلاف سازشوں پر لگ گئے ہیں۔
اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے ملکی معیشت سے متعلق حقائق سامنے لانے کی ذمہ داری حکومتی ترجمانوں کو سونپی۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم نے حکومتی ترجمانوں سے آزادی مارچ سے متعلق معاملات پر بھی بات چیت کی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی طور پر ابھر رہا ہے، جو پاکستان کو معاشی طورپر مضبوط نہیں دیکھ سکتے، وہ ملک کے خلاف سازشوں پر لگ گئے ہیں۔
وزیراعظم نے حکومتی ترجمانوں کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال سے بھی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر جاری ہے، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے بعد بھارت کا چہرہ پوری دنیاکے سامنے آگیا ہے۔
پر امن اور سیاسی احتجاج تمام جماعتوں کا آئینی حق ہے: عمران خان
علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی، قانونی اور آئینی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پر امن اور سیاسی احتجاج تمام جماعتوں کا آئینی حق ہے، ملک کو سیاسی اور معاشی استحکام کی جانب بڑھانا ترجیح ہے اور توجہ عوام کی فلاح و بہبود اور ملکی معاشی ترقی پر مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کیلئے کامیاب جوان اور غریبوں کیلئے احساس پروگرام شروع کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کشمیر کاز پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان کا کہنا تھا کہ بظاہر اپوزیشن کا ممکنہ احتجاج پر امن نہیں لگ رہا، ملک درست سمت میں جاتا دیکھ کر دھرنوں کی مخالفت کرنے والے بھی حمایت میں نکل پڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو مناظر دیکھے ہیں، ان سے انتشار کی منصوبہ بندی عیاں ہو رہی ہے اور مولانا فضل الرحمان نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کی پوری کوشش کی ہے۔
یاد رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے حکومت کے خلاف 27 اکتوبر سے آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کی جماعت اسلامی کے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے حمایت کی ہے جبکہ آزادی مارچ کے اعلان کے بعد سے ہی ملک میں سیاسی گرما گرمی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو روکنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینرز پہنچادیے ہیں، پُل کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے، پل پر کنٹینرز لگانے کا کام جاری ہے تاہم ٹریفک کیلئے ابھی ایک لین کھلی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی اٹک پل کو مکمل بند کردیا جائے گا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے پیش نظر پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ بھی بند کیے جانے کا امکان ہے۔
اُدھر وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے جنہیں ٹھہرانے کیلئے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد اور کراچی میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے جن پر مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔