22 اکتوبر ، 2019
ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا ہے کہ وہ بھارتی تاجروں کی جانب سے ملائیشین پام آئل کے بائیکاٹ کی دھمکی کے باوجود کشمیر سے متعلق اپنا بیان واپس نہیں لیں گے۔
گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں مہاتیر محمد نے بھی مسئلہ کشمیر پر کھل کر بات کی اور جموں وکشمیر کو ایک الگ ملک قرار دیا تھا۔
خطاب میں مہاتیر محمد نے بھارت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے باوجودجموں و کشمیر پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کیا گیا۔
گزشتہ روز بھارت میں کھانے کے تیل کے تاجروں کی ایک تنظیم نے اپنے اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاتیر محمد کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر سے متعلق بیان کی وجہ سے ملائیشیا سے پام آئل کی خریداری بند کردیں۔
ملائیشیا پام آئل پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے جس کا سب سے بڑا خریدار بھارت ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اپنی پارلیمنٹ کے باہر رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مہاتیر محمد نے کہا کہ وہ سوچ سمجھ کر بات کرتے ہیں اور نہ تو اسے تبدیل کرتے ہیں ،نہ ہی واپس لیتے ہیں۔"ہم کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرنے چاہیے۔۔۔ورنہ اقوام متحدہ کا فائدہ کیا ہے؟"
مہاتیر محمد نے کہا کہ وہ بھارتی تاجروں کے بائیکاٹ کے اثرات کا جائزہ لیں گے اور اس مسئلے کو حل کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ بھارتی حکومت کا نہیں ہے بلکہ ایک تنظیم کا ہے اس لیے وہ دیکھیں گے اِن لوگوں سے کیسے بات کی جا سکتی ہے کیوں کہ تجارت دو طرفہ چیز ہےاس لیے تجارتی جنگ کو بڑھانا بری چیز ہے۔